خیبر پختونخواہ

چترال، مبینہ گستاخی پر نمازیوں نے ایک شخص کو تشدد کرکے بےحال کردیا

چترال: مبینہ طور پر نماز جمعہ کے بعدگستاخانہ کلمات ادا کرنے والے شخص پر نمازی ٹوٹ پڑے اور اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس مشتعل ہجوم کو قابو کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد امام مسجد نے مداخلت کی اور بڑی مشکل سے مبینہ گستاخ کو پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس نے جب مبینہ گستاخ کو تھانے منتقل کیا تو ہزاروں لوگ وہاں پہنچ گئے اور ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کرتے رہے۔ حالات جب پولیس کے قابو سے باہر ہوئے تو ایف سی کو طلب کرلیا گیا تاہم ہجوم کی جانب سے تھانے کا گھیراو تاحال جاری ہے۔ نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں نامعلوم شخص نے نماز جمعہ کے بعد شاہی مسجد میں موجود لوگوں سے بات کرنے کے لیے امام مسجد کو دھکا دیا اورگستاخانہ کلمات بولے، جس پر مسجد میں موجود نمازی مشتعل ہوگئے اور اسے مسجد میں ہی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
مسجد میں موجود افراد مبینہ طور پر گستاخانہ کلمات بولنے والے شخص کو اس وقت تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے، جب تک امام نے اس کی جان بچانے کی خاطر اسے پولیس کے حوالے نہیں کر دیا۔ پولیس نے مبینہ شخص کو فوری طور پر تھانے منتقل کردیا تاہم ہجوم کی جانب سے اس کا تھانے تک تعاقب کیا گیا اور ہزاروں افراد نے تھانے کا گھیراو کرلیا۔ پولیس کی جانب سے ہجوم کو مشتعل کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی تاہم مشتعل افراد نے تھانے کا گھیراو ختم نہ کیا اور مبینہ گستاخ کی حوالگی کا مطالبہ کرتے رہے۔ پولیس کی ہوائی فائرنگ کے باعث قریبی ٹرانسمیشن لائنز کو نقصان پہنچا جس سے علاقے کی بجلی چلی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صورتحال اب بھی مخدوش ہے اور وہ ہجوم کو کنٹرول کرکے علاقے میں امن کی بحالی کوشش کر رہی ہے، امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فرنٹیئر کور (ایف سی ) کے اہلکار بھی پولیس سٹیشن پہنچ گئے ہیں تاہم اب بھی 3 سے 4 ہزار افراد پولیس سٹیشن کے باہر موجود ہیں۔
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ گستاخی کرنے والا شخص قطر سے واپس آیا ہے اور اس نے شاہی مسجد چترال میں نماز جمعہ کے بعد کھڑے ہو کر مبینہ طور پر نبوت کا اعلان کردیا اور لوگوں کو ساتھ دینے کی بات کی جس کے بعد ہجوم مشتعل ہوگیا اور اسے مار مار کر بےحال کردیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close