پنجاب

گھروں میں ڈکیتی کے دوران خواتین سے زیادتی کرنے والے تین ملزمان گرفتار

گوجرانوالا:  پولیس نے دوران ڈکیتی خواتین سے زیادتی کرنیوالے 3 ملزمان گرفتارکو گرفتار کرلیا 

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کی تھی۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان نے ڈکیتی کی چار وارداتوں میں خواتین سے زیادتی کی تھی۔ گرفتار ملزمان میں عامر، ذیشان شانی اور ساجد شامل ہیں جس میں ذیشان اور عامر سگے بھائی ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سی پی او گوجرانوالہ کی خصوصی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا۔ قبل ازیں ڈکیتی کے دوران زیادتی کے واقعات کا وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے نوٹس لیا تھا اور آئی جی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی تھی۔
گوجرانوالہ میں دوران ڈکیتی خواتین کیساتھ زیادتی کے چار واقعات نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا تھا۔ پولیس کے مطابق زیادتی کا پہلا واقعہ تھانہ تتلے عالی کے علاقے مرالیوالہ میں 22 فروری کو پیش آیا تھا، ڈاکوؤں نے اہلخانہ کو رسیوں سے باندھا اور گھر میں موجود خاتون کو کھیتوں میں لیجاکر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

دوسرا واقعہ تھانہ اروپ کے علاقے نواں پنڈ میں 26 فروری کو پیش آیا جس میں ڈاکو اہلخانہ کو رسیوں سے باندھ کر خاتون اور اس کی 13 سالہ بیٹی کو کھیتوں میں لے گئے اور ماں بیٹی کو گن پوائنٹ پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تھانہ لدھیوالہ وڑائچ کے علاقہ ہرنانوالی میں 28 فروری کو تیسرا واقعہ پیش آیا، ڈاکوؤں نے اس واردات میں بھی اہلخانہ کو باندھا لوٹ مار کی اور خاتون کو کھیتوں میں لے گئے۔ ملزمان نے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 26 فروری کو زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں بیٹی خوفزدہ ہو کر اسی محلے میں رشتہ داروں کے گھر شفٹ ہو گئیں۔ یکم مارچ کو ڈاکو اسی گھر میں واردات کرنے پہنچ گئے جہاں ماں بیٹی رہائش پذیر تھیں، ملزمان نے متاثرہ لڑکی کو وہاں دیکھا اور دوبارہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس نے تمام واقعات کے الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں واقعات میں تین رکنی ایک ہی گروہ ملوث ہے اور طریقہ واردات بھی ایک جیسا ہے، چاروں واقعات میں غریب اور آبادی سے فاصلے پر موجود گھرانوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close