پنجاب

کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کی ثالثی عدالت

لاہور میں مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ نے لوگوں کے باہمی جھگڑوں کے حل کے لیے ’دارالقضاء شریعہ‘ کے نام سے اپنا ثالثی نظام قائم کر لیا ہے جہاں فریقین فوری اور قابل قبول حل کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔

لاہور سے صحافی اے این خان کے مطابق ثالثی عدالت چوبرجی لاہور میں واقع جماعت الدعوۃ کے ہیڈکوارٹرز جامعہ قادسیہ میں قائم کی گئی ہے، جہاں کوئی بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے درخواست دے سکتا ہے جسے سماعت اور کارروائی کے لیے ’دارالقضا شریعہ‘ کو بھیج دیا جاتا۔

دارالقضا شریعہ‘ کے قاضی کو عدالتی معاونین کی مدد بھی حاصل ہے جنھیں خادمین کہا جاتا ہے۔

جماعت الدعوۃ کے مرکزی ترجمان یحییٰ مجاہد کے مطابق یہ ثالثی نظام 90 کی دہائی سے قائم ہے جہاں لوگ اپنے مسائل اور باہمی جھگڑوں کی تصفیوں کے لیے رجوع کرتے ہیں اور ’دارالقضا شریعہ‘ ثالثی عدالت یا کونسل کی طرح ان کے درمیان فیصلے کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ کام ملک کے مروجہ قوانین اور عدالتی نظام کے خلاف یا متوازی نظام قطعاً نہیں ہے کیونکہ ہمارا عدالتی نظام لوگوں کے درمیان مصالحت کے لیے ثالثی یاپنجائیتی سسٹم کو سپورٹ کرتا ہے۔

اس سلسلے میں جب پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم قادری سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ صوبہ میں کہیں بھی کوئی متوازی عدالتی نظام موجود نہیں ہے۔ جماعت الدعوۃ کے مرکز جامعہ قادسیہ میں بھی کسی قسم کی کوئی عدالت قائم نہیں کی گئی

انھوں نے کہا کہ جامعہ قادسیہ میں بھی مصالحتی اور ثالثی طرز کی پنجائیت کام کر رہی ہے جو لوگوں کے درمیان ان کی رضامندی سے فیصلے کرتی ہے لیکن اس سلسلے میں شائع کی گئی خبر کو ٹوئسٹ دیا گیا ہے پنجاب میں کسی کو نہ قانون ہاتھ میں لینے دیا جائے گا اور نہ ہی متوازی عدالتیں لگانے دی جائیں گی۔

زعیم قادری نے کہاکہ اگر جامعہ قادسیہ سے کسی کو سمن جاری کیے گئے ہیں تو وہ پولیس کے نوٹس میں لائے، حکومت کسی سے کوئی رعایت نہیں برتے گی۔

جماعت الدعوۃ کے مرکزی ترجمان کے مطابق یہ ’عدالت‘ سزائیں دینے کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کو سزا دی گئی ہے بلکہ فریقین کی رضامندی سے شریعت کی روشنی میں فیصلے کیے جاتے ہیں جنھیں فریقین بخوشی قبول کرتے آ رہے ہیں۔ اور زیادہ تر لوگ مروجہ عدالتی نظام سے فوری فیصلے نہ ملنے کی وجہ سے دارالقضا سے رجوع کرتے ہیں، کسی کے ساتھ کوئی زبردستی، ظلم یا زیادتی نہیں کی جاتی۔

تاہم یحییٰ مجاہد کے دعویٰ کے برعکس معلوم ہوا ہے کہ ’دارالقضا شریعہ‘ کے سامنے پیش ہونے کے لیے لوگوں کو سمن بھی جاری کیے جاتے ہیں اور پیش نہ ہونے کی صورت میں سخت ایکشن لینے کی وارننگ بھی دی جاتی ہے۔ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق سمن جماعت الدعوۃ کے مونو گرام والے لیٹرہیڈ کے ذریعے جاری کیے جاتے ہیں جس پر ’دارالقضا شریعہ‘ جماعت الدعوۃ پاکستان اور ثالثی شرعی عدالت عالیہ لکھا ہوا ہے۔

مقامی اخبار ڈان کے مطابق اسی طرح کے سمن وصول کرنے والے ایک شخص نے جماعت الدعوۃ کی عدالت میں پیش ہونے کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیرِ اعظم پاکستان اور دیگر عدالتی و حکومتی شخصیات کو خطوط لکھ دیے ہیں، لیکن اسے تاحال حکومت یا عدالت عظمیٰ سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

قانونی ماہرین جماعت الدعوۃ کی ثالثی عدالت کو متوازی نظام سے تعبیر کر رہے ہیں۔ پاکستان بار کونسل کے ممبر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ کسی نجی تنظیم کو لفظ ’عدالت‘ استعمال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ’عدالت‘ کا لفظ صرف سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، فیڈرل شریعت کورٹ اور ملکی قانون و آئین کے تحت قائم کی گئی دیگر عدالتوں کے لیے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close