پنجاب

باب العلم امام بارگاہ حملہ آور دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، علامہ ساجد نقوی

راولپنڈی: شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسلام آباد میں امام بارگاہ باب العلم پہ ہونے والے دہشت گردارنہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں سربراہ شیعہ علماء کونسل علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ دارلحکومت میں دہشت گردی کے واقعہ کا رونما ہونا تشویش ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام بارگاہ پر فائرنگ کرنے والے نامعلوم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں جکڑ کر تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ اسلام آباد باب العلم آئی ایٹ سیکٹر میں دہشت گردی کے واقعہ سے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی عیاں ہو چکی ہے اور اس سے اسلام آباد کے عوام شدید عدم تحفظ کے احساس سے دوچار ہیں اور ریاستی اداروں سے یہ سوال پوچھنے پر مجبور ہیں کہ آخر ارض پاک کو کیوں معصوم اور بے گناہ انسانوں کی قربان گاہ بنادیا گیا۔ آئے روز قتل عام کا سلسلہ جاری ہے مگر قانون نافذ کرنے والے ادارے معلوم نہیں کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ذمہ داران صرف مذمتی بیانات کی حد تک محدود ہوگئے ہیں جبکہ سانحات کے تدارک کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر قصاص کے قرآنی قانون اور اصول پر عمل پیرا ہوکر اعلی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے قاتلوں اور دہشت گردوں کی سزائوں پر عمل درآمد ہوتا اور وہ تختہ دار پر لٹکائے جاتے تو ایسے واقعات کی روک تھام میں مدد ملتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ دہشتگردوں کو سزائے موت کیوں نہیں دی جارہی؟ ٹارگٹ کلنگ مسلسل جاری ہے لوگ مارے جارہے ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے؟۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرکے ان خاتمہ کیا جانا چاہیے، انہوں نے حکومت پر زور دے کر کہاکہ جلد از جلد حکومت اپنی پالیسی واضح کرے کیونکہ جب تک ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، اس وقت تک ملک میں جمہوری استحکام آ سکتا ہے اور نہ ہی معاشی طور پر ملک مستحکم ہوسکتاہے۔ آخرمیں انہوں نے شہداء کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے ورثا اور لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلئے دعا کی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close