پنجاب

مجھے بزدل کہنے والا 2018 کے انتخابات میں کلین بولڈ ہوجائے گا، نواز شریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف فیصلے کے بعد پاکستان میں ترقی کی رفتار رک گئی ہے، مجھے بزدل کہنے والا 2018 کے انتخابات میں کلین بولڈ ہوجائے گا۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ لوگوں کا جذبہ دیکھ کر لگ رہاہے کہ پاکستان میں کل الیکشن ہورہے ہیں، مخالفین کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے اور مسلم لیگ (ن) دوبارہ کامیاب ہوگی۔ کارکن اپنے دوستوں کو ہمنوا بنائیں اور اتنی بڑی فورس بنائیں کہ مخالفین کو خوف آئے۔نواز شریف نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں ہم نے ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا اور آج لوڈ شیڈنگ کو دفن کردیا ہے، یہ آسان کام نہیں تھا، ہم مشکل کام ہی میں ہاتھ ڈالتے ہیں اور اسے پورا بھی کرتے ہیں۔ 1999 میں جب مجھے جلا وطن کیا گیا ، پاکستان میں بجلی اتنی تھی کہ ہم اسے برآمد کرسکتے تھے لیکن جب واپس آیا تو ملک میں 20 ،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی تھی۔ شہبازشریف نے کندھے سے کندھا ملاکر میرا ساتھ دیا۔ ہم نے ڈیڑھ سال میں وہ منصوبے مکمل کیے جو 20،20 سال میں مکمل نہیں ہوئے تھے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی پھیلی ہوئی تھی، ہم نے دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور 4 ماہ قبل اسے ختم کردیا۔ بدقسمتی سے میرے خلاف فیصلے کے بعد پاکستان میں ترقی رک گئی ہے، کئی سال تک ہم نے یہ تماشا اور عذاب برداشت کیا ہے، کیا کبھی کوئی عدالت وجود میں آئے گی جو پرویز مشرف کا محاسبہ کرے۔نواز شریف نے کہا کہ انسان تب تک معصوم ہے جب تک اس پر جرم ثابت نہ ہوجائے، مقدمے کی منصفانہ کارروائی ہر انسان کا حق ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں کی آف شور کمپنیاں حلال اور ان کا بینیفشل آنر ہونا جائز جب کہ کچھ کی جانب سے ایسا کرنا جرم ہے۔ میرا حساب کتاب تب سے ہورہا ہے جب میں گورنمنٹ کالج میں پڑھتاتھا۔ میں نے ایک خیالی تنخواہ وصول نہیں کی اور نااہل قرار دے دیا گیا۔ ایک خاندان پر بےبنیاد الزامات پر کئی ریفرنس دائر ہوجاتے ہیں جب کہ ایک لاڈلے کو اقرار جرم کے باوجود چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اب عمران خان خود کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کو سزا دینی تھی تو پاناما پر دی جاتی اقامہ پر کیوں دی، یہ ہیں وہ حالات جس نے ملک کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے، یہ ناانصافی اب نہیں چلے گی، ہمیں عدل کی تحریک کامیاب ہونے تک اس پر ڈٹے رہنا ہے۔عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بیٹے سے خیالی تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل قرار دے دیا گیا، مزا تو تب آتا جب مجھ پر 10 روپے کی بھی کرپشن ثابت ہوجاتی۔ مسئلہ میری نااہلی کا نہیں بلکہ مسئلہ آئین و ووٹ کے تقدس اور عوام کے ساتھ 70 سال سے جاری زیادتیوں کا ہے۔ 2009 میں ہم نےعدلیہ بحالی کے لیے فیصلہ کن مارچ کیا، اگر میں بزدل ہوتا تو زنجیروں کو توڑ کر آگے نہ بڑھتا، دوسروں کو بزدل کہنے والا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے، وہ خود تو اس وقت راولپنڈی میں چھپ گیا تھا۔ الیکشن آتا ہے تو وہ دھاندلی کا راستہ ڈھونڈتا ہے اور امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتا ہے، 2018 میں وہ سیاست سے آؤٹ ہوجائے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close