پنجاب

شریف برادران کے دن ختم ہوگئے اب انہیں کوئی نہیں بچاسکتا،عمران خان

لاہور: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ شریف برادران کے دن گنے جاچکے یہ سیاسی زندگی کی آخری سانسیں لے رہیں اب انہیں کوئی نہیں بچا سکتا۔لاہور میں عوامی تحریک کے مرکز پر ڈاکٹرطاہر القادری سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کو گلا یہ ہے کہ پاناما کیس پر اسٹیبلشمنٹ اور ماضی کے جسٹس قیوم جیسے ججز ان کی مدد کیوں نہیں کررہے،جے آئی ٹی نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا یہ سیاسی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں ان کے دن گنے جاچکے اب انہیں کوئی نہیں بچاسکا، ان کے باہر بیٹھے دوست نریندر مودی بھی نہیں بچاسکتے۔عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاون پر طاہرالقادری کا بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر پاکستان عوام تحریک کے سربراہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کے ساتھ ہوں گے، میں نواز شریف کی تحریک کا انتظار کررہا ہوں کہ کب یہ باہر نکلیں گے مجھے پورا یقین ہے کہ یہ کبھی تحریک نہیں چلائیں گے کیونکہ جب یہ لوگ باہر آئیں گے تو کسان انہیں انڈے ماریں گے اور ختم نبوت والے اور سانحہ ماڈل ٹاون والے انہیں نہیں بخشیں گے ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں جو کچھ ہوا اس کی جمہوریت میں کوئی مثال نہیں ملتی، آمریت کی گود میں پلنے والے یہ لوگ آمروں سے زیادہ خوفناک ہیں، یہ سیاستدان نہیں بلکہ مافیا ہیں، انہوں نے طاہرالقادری کے دھرنوں سے خوف زدہ ہوکر عوامی تحریک کے کارکنوں پر گولیاں برسائیں اور بدترین تشدد کیا، اگر یہ مافیا نہ ہوتا تو ایک ماہ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف مل جاتا، لیکن سب ادارے ان کے کنٹرول میں تھے جس طرح حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب نے انہیں بچایا اور ایف آئی اے ان کے جیب میں ہے، اس لیے فوری انصاف کیسے ملتا۔اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کو ساڑھے تین سال گزر گئے اور ہم روز اول سےاس سانحہ کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون راناثناء اللہ کو ٹہرا رہے ہیں جب کہ حکومتِ پنجاب کے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اب بغیر کسی شک و شبہ کے ہمیں 100فیصد یقین ہوچکا ہے کہ ماڈل ٹاون میں لوگوں کا قتل عام نوازشریف کی مرضی کے بغیر نہیں ہوا،نوازشریف نے لوگوں کو گولیاں مارنے کی اجازت دی،وزیراعلیٰ پنجاب نے حکم دیا اور وزیر قانون کی سربراہی میں حکم بیوروکریسی نے عمل درآمد کیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close