پنجاب

8 بچیوں کیساتھ زیادتی کے بعد قتل کا ایک ہی مجرم، جو تاحال آزاد ہے

قصور: قصور میں ننھی بچی کے اغواءکے بعد قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے لیکن تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ممکنہ طورپر 8بچیوں کیساتھ بدفعلی کرنیوالا ایک ہی ملزم ہوسکتا ہے ۔انگریزی جریدے ڈان کے مطابق حالیہ قتل کے المناک واقعے کی تحقیقات نے ضلع میں 2015 سے ہونے والے اسی طرح کے 8 کیسز کے پیچھے ایک سیریل کلر کے ملوث ہونے کی نشاندہی کردی تاہم پولیس تاحال ملزمان کی تلاش میں ناکام رہی ہے۔سینئر پولیس حکام نے بتایا کہ زیادتی کے بعد قتل کا پہلا کیس 2015 میں درج کیا گیا تھا جس میں ایک مقامی نے ملزم کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کمسن بچی کو زیر تعمیر گھر میں زیادتی کا نشانہ بنارہا تھا، ملزم جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا جس کے بعد کمسن بچی کو بازیاب کرنے والے شخص کی مدد سے پولیس نے ملزم کا خاکہ تیار کیا جسے ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بعد ازاں بچوں کے اغوا کے اس طرح کے مزید واقعات سامنے آئے جن میں قصور میں 5 لڑکیوں کا اغوا بھی شامل تھا۔ان 8 کیسز میں سے 3 کیسز کو حالیہ رپورٹ کیا گیا جبکہ تمام کیسز کو قصور کے اے ڈویژن، بی ڈویژن اور صدر پولیس تھانے کی حدود میں رپورٹ ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق سینیئر پولیس افسران کی ایک ٹیم نے گزشتہ سال تمام کیسز پر ایک تفصیلی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جس میں تمام شواہد، ڈی این اے ٹیسٹ، زندہ بچ جانے والی دو لڑکیوں کے بیانات اور گواہان سمیت دیگر تفصیلات شامل تھیں۔ان تحقیقات کے بعد افسران اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ان تمام کیسز کے پیچھے ایک ہی شخص ملوث ہے جس کی وجہ سے ضلع میں ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں اور اس نظریئے کو مزید پذیرائی اس وقت ملی جب زینب کیس میں حاصل کی گئی ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور پولیس کے ریکارڈ میں موجود خاکے میں مماثلت پائی گئی۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پانچ ڈی این اے سیمپلز ملے تھے جنہیں تشخیص کے لیے لیبارٹری بھیجا گیا اور ان کی رپورٹس نے بھی اس بات کو واضح کردیا کہ ان تمام کیسز کے پیچھے ایک ہی شخص ملوث ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close