پنجاب

پیپلز پارٹی کا شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے ، قائد ایوان کے انتخاب سے لاتعلق رہنے کا فیصلہ ،مسلم لیگ ن نے بھی جوابی وار پر غور شروع کرد یا

اسلام آباد :پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ ن نے بھی پیپلز پارٹی کے حتمی فیصلے کے بعد ’’ جوابی وار ‘‘ کرتے ہوئےسینیٹ میں اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے پر غور شروع کر دیاہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کے امیدوار کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا،اجلاس میں سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف، سید یوسف رضا گیلانی ، سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سمیت دیگر سینئر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کیلئے مسلم لیگ (ن) کے قائد شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے اور قائد ایوان کے انتخاب سے لا تعلق رہنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی (کل) جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرے گی تاہم انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی، پیپلز پارٹی عمران خان اور شہباز شریف میں سے کسی کو بھی وزیر اعظم کا ووٹ نہیں دے گی،اجلاس میں طے کیا گیا کہ قائد ایوان کے انتخاب کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل آگے کی حکمت عملی بنائی جائیگی۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کے انتخاب کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے کے حتمی فیصلے پر مسلم لیگ (ن) نے بھی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے پر غور شروع کر دیاہے۔مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں اپنی جماعت کا اپوزیشن لیڈر لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے مسلم لیگ (ن)نے مختلف جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں اور اس سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) نے نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جے یو آئی ایف سے رابطہ کر لیا ہے ۔

قبل ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ء وسابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ کو وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھاکہ (ن) لیگ نے امیدوار نہ بدلا تو پیپلز پارٹی اپنا فیصلہ کرے گی۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مؤقف بدلاہے اس کا جواب وہ دے سکتے ہیں، پیپلز پارٹی نے خورشید شاہ کو ہماری مشاورت سے تو نامزد نہیں کیا؟ کسی جماعت کو حق دیتے ہیں تو یہ نہیں کہتے فلاں کونامزد کریں فلاں کونہیں، امیدوار کو نامزد کرنا جماعت کی اپنی صوابدید تھی۔انہوں نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی نامزدگی مسلم لیگ (ن) کی صوابدید تھی، اعتراض یہ نظر آتا ہے کہ زرداری صاحب کی کچھ مجبوریاں ہیں، آصف زرداری کوئی رعایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں توہمیں اعتراض نہیں ہے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آصف زرداری کی مجبوریوں کا احساس ہے اس لئے گلہ نہیں کریں گے، پیپلز پارٹی آئندہ ہمارا ساتھ دے گی ابھی بڑے مرحلے باقی ہیں ، متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں طے ہوا تھا کہ شہباز شریف وزارت عظمی کا الیکشن لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں نام نہاد حکومت بنائی جارہی ہے جس طرح عمران خان کیلئے دھاندلی کی گئی سب جانتے ہیں، بہروپئے کے روپ میں وزیراعظم ہاؤس تو چلے گئے لیکن یہ روپ زیادہ نہیں چلنے والا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت گرانے کی کوشش نہیں کریں گے تاہم دیکھیں گے کب کب گورنر ہاؤس کی دیواریں گریں گی؟۔سعد رفیق نے کہا کہ دھاندلی اور دھونس کے ذریعے ہر کام کیا جارہا ہے،پرویزالٰہی کو سپیکر پنجاب اسمبلی بنانا بھی میرٹ کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی گولی چلا رہا ہے اور کوئی دھونس جما رہا ہے، کراچی میں تحریک انصاف کے ایم پی اے نے سڑک پر ایک شخص کو مارا لیکن کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر ملکی قرضے مت لینا تم اس کے خلاف تھے جب کہ ہم ایک کروڑ نوکری اور گھر بھی یاد کرواتے رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ نااہل شخص جہاز میں لوگوں کو خرید کر اسمبلی لا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، نہ حکومت گرانے کی تاہم فراڈ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ابھی وزیراعظم نہیں بنے اور پروٹوکول لے رہے ہیں، ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے، آگے آگے دیکھئے ہوتے ہے کیا؟۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close