پنجاب

آسیہ بی بی کیس: حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدے کے بعد دھرنا ختم

لاہور: حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب اور 5 نکاتی معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد مرکزی رہنماؤں نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما خادم رضوی نے کہا کہ پورے پاکستان میں جہاں جہاں لوگ دھرنا دیے بیٹھے ہیں وہ پر امن طور پر منتشر ہوجائیں اور آئندہ کے لائحہ عمل کا انتظار کریں۔ اس اعلان کے بعد ملک بھر میں جاری دھرنے بتدریج ختم ہوگئے اور مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ

وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور تحریک لبیک کے معاہدے پر حکومتی ٹیم اور تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے دو، دو نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔

حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نور الحق اور صوبائی وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت جب کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے تنظیم کے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری اور مرکزی ناظم اعلیٰ محمد وحید نور نے دستخط کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے اور دھرنا ختم کرنےکا اعلان کچھ دیر بعد لاہور میں حکومتی ٹیم اور علماء کے وفد کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔

5 نکاتی معاہدے کے نکات:

  • آسیہ مسیح کے مقدمے میں نظرثانی کی اپیل دائر کر دی گئی ہے جو کہ مدعا علیہان کا قانونی حق و اختیار ہے۔ جس پر حکومت معترض نہ ہو گی۔
  • آسیہ بی بی کانام ای سی ایل میں ڈالنےکے لیےکارروائی کی جائے گی۔
  • آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف تحریک میں اگر کوئی شہادتیں ہوئی ہیں ان کے بارے میں فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
  • آسیہ کی بریت کےخلاف 30 اکتوبر اور اس کے بعد گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے گا۔
  • اس واقعے کے دوران جس کسی کی بلاجواز دل آزاری یا تکلیف ہوئی ہو تو تحریک لبیک معذرت خواہ ہے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا نور الحق قادری کا جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 48 گھنٹے کے طویل مذاکرات کے بعد معاہدے پر پہنچے اور امید ہے کہ دھرنے آج رات ہی ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی تحویل میں موجود افراد کو رہائی مل جائے گی جب کہ اگر کسی گرفتار شخص کے خلاف ایف آئی آر درج ہے یا کسی کا معاملہ عدالت میں چلا گیا ہے تو اس معاملے پر قانونی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔

مولانا نور الحق نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے خلاف ایکشن لے سکتی تھی لیکن احتجاج کرنے والے بھی ہمارے وطن کے باشندے تھے، اگر کوئی جانی و مالی نقصان ہو جاتا تو پھر بھی اچھا تاثر نہیں جاتا۔

وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر حالات کے مطابق تھی، انہوں نے اپنی تقریر میں ریاست کی ترجمانی کی لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے مذاکرات بھی جاری تھے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 31 اکتوبر کو توہین رسالت کے کیس میں عیسائی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا تھا جس کے بعد سے ملک کے مختلف شہروں میں تحریک لبیک پاکستان اور دیگر مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close