پنجاب

سلیمان شہباز نے منی لانڈرنگ کے حکومتی الزامات کو مذاق قرار دے دیا

لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے منی لانڈرنگ کے حکومتی الزامات مسترد کرتے ہوئے انہیں مذاق قرار دے دیا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سلیمان شہباز نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ پہلے تین ماہ میں شریف فیملی سے 300 ارب روپے ‘ریکور’ کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ‘روزانہ حکومت غور کرتی ہے کہ کس طرح شریف خاندان اور پیپلزپارٹی کے خلاف الزامات لگانے ہیں، یہ معاملات صرف نیازی نیب گٹھ جوڑ ہے اور احتساب صرف شریف فیملی اور زرداری فیملی کا ہورہا ہے’۔

انہوں نےاستفسار کیا کہ کیا قانونی طریقے سے پیسہ ملک میں لانا منی لانڈرنگ ہے؟

سلیمان شہباز نے کہا کہ وہ عوامی نمائندے نہیں بلکہ عمران خان عوامی نمائندے ہیں، ان کے 12 کروڑ روپے کے اثاثے 4 ارب روپے کیسے ہوگئے؟

سلیمان شہباز نے کہا کہ میں کسی محبوب علی کو نہیں جانتا، محبوب علی یا دیگر کا ریکارڈ کہاں سے آیا ہے، یہ حکومت نے دیا ہے، نہ مجھ سے اور نہ میرے وکلا کو یہ معلومات فراہم کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ڈکلیئریشن ایف بی آر کے پاس موجود ہے، یہ سوالات ایف بی آر کیوں نہیں پوچھتا؟ جن کمپنیوں سے پیسے آئے ایف بی آر میں ڈکلیئرڈ ہیں، میں اپنی آمدنی کا ڈکلیئریشن ایف بی آر کو دے چکا ہوں اور ان اثاثوں پر ٹیکس بھی دے چکا ہوں، یہ کیسی منی لانڈرنگ ہے جس پر میں نے ٹیکس بھی دے رکھا ہے؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے اور جو دو نام سامنے آرہے ہیں مجھے اس کے بارے میں نہیں بتایاگیا، میں کسی منظور احمد اور  قاسم قیوم کو نہیں جانتا اور نہ ان سے ملا ہوں، منظور کے چیک کے ذریعے ٹرانزیکشن حکومت کے خود ساختہ الزامات ہیں۔

سلیمان شہباز کا کہنا تھا کہ جو پاکستان سے باہر پیسے لےگئے اس پر سلیکٹڈ وزیر اعظم خاموش بیٹھے ہیں، شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں ایک روپے کی ٹرانزیکشن بھی ثابت کردیں تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ قوانین کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے، اگر کسی سے نجی طور پر قرضہ لیا ہے تو کیا اس کی اجازت نہیں؟

یاد رہے کہ گزشتہ سال سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کو بھی قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں طلب کیا تھا۔

سلیمان شہباز ان دنوں بیرون ملک مقیم ہیں جب کہ گزشتہ دنوں نیب کی سفارش پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close