پنجاب

قطری شہزادے کے خط سے یقین ہو گیا حکمران کرپٹ ہیں: اپوزیشن لیڈر

فیصل آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی 90 کی دہائی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور اگر ہم دھرنے میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہو جاتے تو سارا نظام تباہ ہوجاتا۔

فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے میں حکومت پھنستی چلی جا رہی ہے، وزیراعظم نواز شریف کے کسی ایک خطاب میں بھی قطری شہزادے کا ذکر نہیں تھا، قطری شہزادے کے خط نے شبہات کو 100 فیصد تک بڑھا دیا ہے اور وزیراعظم کی جانب سے ایک چھوٹے سے شہزادے سے مدد لینا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو اہمیت دی، ہم 90 کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، گیند اب نواز شریف کے کورٹ میں ہے اور اب دیکھنا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آ کر خود کو 90 کی دہائی کی سیاست سے کیسے باہر نکالتے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ بلاول کے پارلیمنٹ میں نہ آنے سے جمہوریت پوری نہیں ہوتی کیونکہ اس ملک میں جمہوریت ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور ان کے خاندان کی قربانیوں کی وجہ سے ہی ہے، پیپلز پارٹی واحد پارٹی ہے جس نے 4 آمروں ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی آمریت کا سامنا کیا، باقی سب جماعتیں تو آمریت کی ہی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی ہمیشہ اصولوں کی سیاست کرتی ہے، اگر عمران خان کے دھرنے کے دوران پیپلز پارٹی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہو جاتی تو سارا نظام تباہ ہو جاتا، نواز شریف اپنے لاڈلوں سے بیان دلواتے ہیں اور عابد شیر علی بھی ان کے لاڈلے ہیں۔

آرمی چیف کی تبدیلی کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار کی تبدیلی ایک نارمل عمل ہے، جانے والے آرمی چیف کو اچھے حالات نہیں ملے تھے اور نئے آنے والے آرمی چیف کو بھی اچھے حالات میسر نہیں ہیں۔

پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم پر تنقید کرنا آسان ہے لیکن اس ملک میں کس کے ہندوستانی رقاصاؤں کے ساتھ تعلقات رہے اور کس کو شادیاں کرنے کا شوق ہے سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی کی سیاست پیپلز پارٹی نے چھوڑی تھی لیکن (ن) لیگ نے کبھی چھوڑی ہی نہیں، شہباز شریف نے پنکھی اٹھا اٹھا کر ہمارے رہنماؤں کے گھروں پر منظم حملے کروائے حتیٰ کہ وہ جانتے تھے کہ ملک میں بجلی ہے ہی نہیں، ہمیں مجبور کیا گیا تو ہم سب سے زیادہ تاریخ جانتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close