Featuredپنجاب

خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے پرپابندی کے بعد ان کی بڑی تعداد جسم فروشی کے دھندے میں شامل

لاہور:خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے پرپابندی کے بعد ان کی بڑی تعداد جسم فروشی کے دھندے میں شامل ہورہی ہے خواجہ سرا کمیونٹی کے مطابق اگرحکومت نے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبودکے لئے عملی اقدامات نہ اٹھائے توخواجہ سراؤں کے معاشی مسائل میں اضافہ ہوگا

پولیس قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ان کے ڈیروں پر چھاپے مارتی ہے جبکہ سڑکوں سے پکڑے جانے والے خواجہ سراؤں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کیا جاتا ہے۔

خواجہ سرا نرگس (فرضی نام) کا تعلق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے ہے، انہیں چند روز قبل کریم بلاک کے قریب بھیک مانگتے ہوئے پکڑا گیا اور پولیس اہلکار انہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر تھانے لے گئے، ان کے علاوہ 2 مزید خواجہ سراؤں کو پکڑا گیا تھا۔ تھانے میں پولیس اہل کار ان پرمنشیات اورجسم فروشی کاالزام لگاتے رہے جبکہ انتہائی غیراخلاقی حرکات اورسوال وجواب کئے گئے۔ کئی گھنٹےتھانے میں رکھنے اورآئندہ بھیک نہ مانگنے کاتحریری بیان جمع کرانے پر انہیں اور ان کی ساتھیوں کو رہائی مل سکی۔

سیکڑوں خواجہ سراؤں کونرگس کی طرح کے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ خواجہ سرا سوسائٹی کی نمائندہ زعنائیہ چوہدری نے ٹربیون کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے شادی بیاہ کی تقریبات محدود ہونے سے ایسے خواجہ سرا جو ناچ گانے سے گھر کا نظام چلاتے تھے وہ اب بھیک مانگنے پر مجبور ہیں لیکن حکومت نے یہ دروازہ بھی بند کردیا ہے ۔

وہ خود خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے اور جسم فروشی کے خلاف ہیں لیکن حکومت کو انہیں متبادل روزگار دینا چاہیے۔ ایسی خواجہ سرا جو مارکیٹ اور بازار میں کسی ذاتی کام سے نکلتی ہیں انہیں بھی پولیس پکڑ لیتی ہے ، بزرگ خواجہ سراؤں کے ڈیروں پر قانونی اجازت کے بغیر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑ ھیں : محکمہ صحت سندھ نے خواجہ سراؤں کی ویکسینیشن کا فیصلہ کرلیا

خواجہ سراؤں کوگرفتارکرنے ،ان کے گھرمیں چھاپہ اورتلاشی کے لئے کسی خاتون پولیس اہل کارکی مدد نہیں لی جاتی ہے۔ جب کہ گرفتاری کے بعد مرد پولیس اہل کارانہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھاتے اور پھر مردوں کے ساتھ ہی حوالات میں بند رکھتے ہیں۔

اگر کوئی خواجہ سرا خوبصورت ہو تو پولیس اہل کاراس سے دوستی اور تعلق بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بعض اوقات وہ خواجہ سراؤں کے گھروں میں آکر ان کے ساتھ وقت گزارتے اور نشہ بھی کرتے ہیں۔ خواجہ سرا اس وجہ سے پولیس والوں سے دوستی کرلیتی ہیں کہ اس طرح انہیں تحفظ ملا رہے گا۔ بھیک مانگنے پر پابندی کے بعد خواجہ سرا جسم فروشی کی طرف جارہے ہیں،وہ خود ایسی کئی خواجہ سراؤں کو جانتی ہیں جنہوں نے بھوک مٹانے کے لئے اب جسم فروشی شروع کردی ہے اس سے ایڈز سمیت دیگرجنسی بیماریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

خواجہ سراؤں کی قابلیت اور کوٹہ کے مطابق بڑے عہدوں پر بھی ملازمتیں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا سرکاری اداروں میں خواتین کے لیے 15، اقلیتوں کے لیے 5 اور خواجہ سراؤں کے لیے 2 فیصد مختص کرنا خوش آئند اقدام ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close