سندھ

وسط ایشیائی ممالک میں پاکستان قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا ملک ہے

 پاکستان میں سالانہ سیلاب سے اوسطاً 234افراد اور زلزلوں سےسالانہ اوسطاً863افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں

ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان وسط ایشیائی ممالک میں قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا ملک ہے، سیلاب اور زلزلوں سے سالانہ 8لاکھ 43ہزار آبادی براہ راست متاثر ہوتی ہے، پاکستان کے پاس قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئےصرف 15 فیصد مالی وسائل ہیں ، وفاقی حکومت کے پاس قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ڈیڑھ سے دو کروڑ ڈالر تک ہنگامی فنڈز ہوتے ہیں .

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ سیلاب سے اوسطاً 234افراد اور زلزلوں سےسالانہ اوسطاً863افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں سیلاب سے ایک ارب 50کروڑ ڈالر براہ راست اور بالواسطہ کیساتھ ایک ارب 60کروڑ ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، زلزلوں سےسالانہ براہ راست 61کروڑ 40لاکھ اور بالواسطہ نقصان سمیت 64کروڑ 40لاکھ ڈالر کا نقصان ہوتا ہے.

پاکستان کے پاس قدرتی آفات سے متاثر ہونیوالے 85فیصد لوگوں کے باعث نقصان کا ازالہ نہیں ہوتا اور وہ مناسب مالی امداد سے محروم رہتے ہیں ، زلزلے سے سالانہ ایک لاکھ65 ہزار اور سیلاب سے 6لاکھ78ہزار افراد شدید متاثر ہوتے ہیں.

ایشیائی ترقیاتی بنک نے وسط ایشیاء کو قدرتی آفات میں اضافے کے خطرات سے تحفظ سے متعلق رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق پاکستان کو آفات کے خطرات کامقابلہ کرنے کیلئے مالیاتی وسائل اوراستعدادمیں اضافہ کی ضرورت ہے،پاکستان کو پانچ سال میں ایک مرتبہ سیلاب اور ایک مرتبہ زلزلے سے ہونیوالے نقصان سے نمٹنے کیلئےہنگامی مالی امداد کا انتظام کرنا پڑتا ہے.

پاکستان کو وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون ( کیرک) ممالک میں قدرتی آفات کا سب سے زیادہ سامنا ہے، پاکستان کی جانب سے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مختص وسائل مجموعی آبادی میں سے 3فیصد پر ہی خرچ ہو سکتے ہیں .

پاکستان کو کورونا وبا ءسے قبل ہی مالی چیلنج کا سامنا تھا اور آفات سے نمٹنے کیلئے محدود وسائل تھے کیونکہ پاکستان کا قرضوں کا بوجھ اور بجٹ خسارہ بہت زیادہ تھا اور کیرک ممالک میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ تمام ممالک سے کم تھی .

کورونا وباء نے پاکستان کی معیشت کو مزید نقصان پہنچایا اور مالی عدم توازن پیدا ہوا ، جسکی وجہ سے پاکستان کو آئی ایم ایف اور مختلف ممالک سے قرضہ حاصل کرنا پڑااور قرض دینے والے ممالک نے قرضے کی واپسی کو موخر کیا ، پاکستان ، افغانستان اور تاجکستان میں قدرتی آفات سے ہونیوالے نقصانات اور مالی وسائل میں بہت فرق ہے ان ممالک میں زیادہ تر صوبوں میں زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد متاثر ہوتے ہیں .

پاکستان اور تاجکستان میں سیلاب اور افغانستان میں زلزلوں سے ہونیوالے نقصان کا ازالہ بڑے چیلنج ہیں ، رپورٹ کے مطابق 2010 اور 2015 میں آنیوالے سیلاب نے پاکستان کے بڑے صوبہ پنجاب میں کسانوں کو 32ارب 60کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ متاثرہ کسانوں کی مدد کیلئے حکومت نے 6 ارب 70کروڑ روپے فراہم کیئے جو مطلوبہ رقم کا صرف 18.5 فیصد ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close