سندھ

جو سیاسی پارٹیاں قبضے میں مہارت رکھتی ہیں وہ نہیں چاہتیں کہ بلدیاتی الیکشن ہوں

الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد بھی گورنر ہاؤس میں سازشیں کی جا رہی ہیں

کراچی: گورنر سندھ کی تعیناتی خود ایک سوالیہ نشان ہے، گورنر وہ کام کررہے ہیں جو ان کا نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد بھی گورنر ہاؤس میں سازشیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کی تعیناتی خود ایک سوالیہ نشان ہے۔ گورنر وہ کام کررہے ہیں، جو ان کا نہیں ہے۔ ان جماعتوں کو سوچنا ہوگا کہ جس نے گورنر کی تعیناتی کرائی ہے، وہ کیا کررہے ہیں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ صدر مملکت کو بھی کامران ٹیسوری کو تعینات کرتے وقت سوچنا چاہیے تھا کہ ان پر کون کون سے کیسز چل رہے ہیں۔ الیکشن کیشن کے فیصلے کے بعد بھی گورنر ہاؤس میں سازشیں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری باز آجائیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ یہ عوام سے خوف زدہ کیوں ہیں؟۔ جو سیاسی پارٹیاں قبضے میں مہارت رکھتی ہیں وہ نہیں چاہتیں کہ بلدیاتی الیکشن ہوں۔ 5 ہزار کے قریب پولنگ اسٹیشنوں پر رینجرز اور فوج کو تعینات ہونا چاہیے۔وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو بھی خط لکھ رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف کو بھی خط لکھیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ فورس نہیں ہونی چاہیے جو پُر امن انتخابات نہ کراسکے۔ رینجرز کو اسٹریٹ کرائمز روکنے کے لیے اختیارات دیں تاکہ شہر میں سکون ہو سکے۔ اگر حکومت رینجرز کو اختیار دینا نہیں چاہتی تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت خود ملوث ہے۔

شہر میں اسٹریٹ کرائمز رکنے کا نام نہیں لے رہے، حکومت اس معاملے میں ناکام ہو چکی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close