سندھ

گلبرگ میں رہائشی پٹی پر قائم شادی ہال مسمار کر دیے گئے

  کراچی: ڈسٹرکٹ سینٹرل گلبرگ میں رہائشی پٹی پر قائم ایک درجن سے زائد شادی ہال مسمار کر دیے گئے۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کا کہنا ہے کہ شادی ہال مالکان کو گزشتہ کئی ماہ قبل نوٹسز جاری کر دیے گئے ، کسی نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا تو فائنل نوٹس کے بعد شادی ہال مسمار کر دیے گئے ۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھارٹی کے عملے نے جمعرات کی شب گلبرگ کے علاقے واٹر پمپ چورنگی سے کیفے پیالہ تک قائم 14 شادی ہال مسمار کر دیے ،
عملہ بھاری مشینری کے ہمراہ موقع پر پہنچا تو ان کے ساتھ اینٹی انکروچمنٹ فورس ، علاقہ پولیس اور رینجرز کی بھی بھاری نفری تھی ،

ڈی سی سینٹرل طحہ سلیم کے مطابق کارروائی سپریم کورٹ کے حکم پر غیر قانونی شادی ہالز کے خلاف کی جارہی ہے، چھ ماہ قبل گرائے جانے والے شادی ہالز کو نوٹس جاری کئے گئے تھے،

نوٹس ملنے کے باوجود شادی ہالز کو ختم نہیں کیا گیا،غیر قانونی شادی ہالز کے باعث ٹریفک کی روانی بھی بہت زیادہ متاثر رہتی ہے، شادی ہالز سے فضلہ سیوریج سسٹم میں پھینکا جا رہا تھا جس کی وجہ سے گلبرگ کا سیوریج کا نظام بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے،

رہائشی پلاٹوں کو کمرشل طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے، آپریشن ایس بی سی اے اور اینٹی انکروچمنٹ کے عملے کی جانب سے کیا گیا، شادی ہالوں کے خلاف آپریشن میں بھاری مشینری کا استعمال کیا گیا ، انکروچمنٹ کا عملہ جب کارروائی کے لیے پہنچا تو متعدد ہالز میں تقریبات چل رہی تھیں جس کے باعث ابتدائی طور پر8 شادی ہال مسمار کیے گئے

بعد ازاں دیر رات تک انہیں انتظار کرنا پڑا اور جب تقریبات ختم ہوگئیں تو یکے بعد دیگرے تمام شادی ہال شاول کی مدد سے مسمار کر دیے گئے

چند ایک شادی ہال جزوی طور پر جبکہ بیشتر ہالز سامنے کی طرف سے مکمل طور پر مسمار کر دیے گئے

علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ جو کام حکومت کو آج سے 15 سے 20 سال قبل کرنا چاہیے تھا وہ اب کیا ہے تاہم دیر آید درست آید۔

ان کا کہنا تھا کہ رات بھر پٹاخے پھاڑے جاتے ہیں ، فائرنگ ہوتی رہتی ہے بچوں کو اسکول جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ شادی میں آنے والے اپنی گاڑیان گلیوں میں ان کے گھروں کے سامنے کھڑی کر دیتے ہیں جس سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،

مکینوں کا کہنا تھا کہ جس پٹی پر شادی ہال قائم ہیں اسی پٹی پر کوچنگ سینٹر ، اسکولز ، سی اینی جی فلنگ اسٹیشن ، دکانیں ، مارکیٹین اور دیگر کمرشل کام چل رہے ہیں جسطرح شادی ہال توڑے گئے اسی طرح انیں بھی ختم کیا جانا چاہیے

شادی ہال میں کام کرنے والے ویٹرز کا کہنا تھا کہ وہ کئی کئی سالوں سے یہاں کام کر رہے تھے شادی ہال کے ٹوٹنے سے وہ بے روزگار ہوگئے اب حکومت کو چاہیے کہ ان کے روزگار کا بھی انتظام کرے کیونکہ یہ ریاست کی ذمے داری ہے ۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close