سندھ

سندھ پولیس میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو، سندھ پولیس میں مبینہ طور پر غیر قانونی بھرتیوں اور تحقیقاتی فنڈز میں مبینہ خورد برد کی تحقیقات کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دیئے جانے کے ایک دن بعد ہی وزیر اعلیٰ سندھ نے، انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کو اسی معاملے کی تحقیقات کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دے دی۔

واضح رہے کہ اعلیٰ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو دوٹوک الفاظ میں حکم دیا تھا کہ کیس کے حوالے سے تمام ریکارڈ کی حفاظت یقینی بنائی جائے جبکہ صرف نیب اور محکمانہ کارروائی کی مجاز اتھارٹی کو اس تک رسائی دی جائے۔

تاہم اس معاملے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے صوبائی انسداد بدعنوانی محکمے کو شامل کرنے کے فیصلے نے حکومت کی اس حوالے سے نیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے بینچ نے بوگس بھرتیوں اور فنڈز میں خورد برد پر صوبائی حکومت کو، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور پولیس کے دیگر اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم بھی دیا تھا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل سندھ پولیس کے چیف نے جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس خلجی عارف حسین سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پولیس میں ہونے والی 12 ہزار بھرتیوں میں سے 5 ہزار سے زائد بھرتیاں غیر قانونی یا جعلی ہیں۔

آئی جی سندھ کی جانب سے غیر قانونی بھرتیوں کا اعتراف کیے جانے کے بعد عدالت نے نیب کو سندھ پولیس میں بوگس بھرتیوں اور تحقیقاتی فنڈز کی نامناسب تقسیم کی 4 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

قبل ازیں صوبائی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات کا ٹاسک وزیر اعلیٰ کی انسپیکشن ٹیم کو تفویض کیا تھا، تاہم ٹیم تاحال اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی۔

اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قائم علی شاہ، جو صوبائی معاملات میں نیب اور ایف آئی اے کے کردار کو مداخلت قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے احتجاج کرچکے ہیں، نہیں چاہتے کہ اس معاملے میں نیب کی تحقیقات میں سامنے آنے والے حقائق کے بعد حکومت کو شرمندگی کا سامنا ہو، اسی لیے انہوں نے اے سی ای کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات کرکے ذمہ داران کو سامنے لائے۔

پولیس میں بوگس بھرتیوں میں چند پولیس افسران کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی خبروں پر وزیر اعلیٰ سندھ کا مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے سلیکشن کمیٹیوں کے ذریعے 9 ہزار پوسٹوں پر بھرتی کی منظوری دی تھی، جبکہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو معاملہ انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close