سندھ

عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندرکا 764 واں عرس شروع

سندھ کے عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کا 764 واں عرس سیہون میں جاری ہے ، تین روزہ عرس کا افتتاح گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے مزار پر چادر چڑھا کر کردیا۔

تفصیلات کے مطابق عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے 764 ویں عرس کی تقریبات کا آغاز گورنر سندھ کے مزار پر چادر چڑھانے سے ہوا،تین روزہ جاری رہنے والی تقریبات میں ہزاروں زائرین کی آمد متوقع ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عرس کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ضلعی انتظامیہ اور محکمہ اوقاف نے زائرین کی سہولیات کے لیے 100 سے زائد پانی کی سبیلیں لگائی گئی ہیں،ایمبولینسس اور فوری امداد کے لیے عارضی طبی کلینک بھی بنائے ہیں،جب کہ کل ضلع بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے،اور ضلع میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہےحضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کا خاصہ روایتی ’’دھمال‘‘ ہے،جو مرید اور مرشد کے درمیان روحانی بندھن کی عکاس نظر آتا ہے،ڈھول کی تھاپ پر مریدوں کا دھمال اور نعرے سے سماع سا بندھ جاتا ہے، یہ رقص عرس کے تینوں دن جا ری رہتا ہےقرآن خوانی اور ہدیہ تہنیت پیش کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں،جب کہ وزارت ثقافت سندھ کی جانب شعری نشست اور حضرت لعل شہباز قلندر پر منقبت و مقالے پیش کی تقریب کا بھی اہتمام ہوتا ہے،جس میں ملک بھر کے دانشور اور ادیب شرکت کرتے ہیں،اور حضرت کی زندگی اور ان کے کلام پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہیں۔مغرب کے بعد شروع ہونے قوالیاں رات گئے جاری رہتی ہیں، جہاں قوالی مریدوں کے ذوق اور محبت کو وجد کی بلندیوں تک پہنچا دیتی ہے، زمان و مکاں سے ماوراء کراتی یہ قوالیاں صوفی ازم میں معرفت کے حصول میں مشاہدے اور مجاہدے کے بعد سب سے اہم حثیت رکھتی ہےعرس کا اختتام دعائیہ تقریب پر کیا جاتا ہے، اور اس دن لنگر کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، اور تبرکات کی تقسیم کی جاتی ہیں

لعل شہباز قلندر – مختصر حالاتِ زندگی

حضرت لعل شہباز قلندرکا اصلی نام سید محمد عثمان مرندوی تھا، تاہم اہلِ خانہ انہیں سید شاہ حسین کے نام سے پکارا کرتے تھے، آپ 8 شعبان 1177 عیسوی میں آذر بائی جان کے علاقے مروند میں پیدا ہوئے، جہاں ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد مدینہ اور پھر کربلا تشریف لے گئے۔

کربلا میں آپ کا قیام امام حسین کا روضہ مبارک تھا، جہاں ایک شب خواب میں امام کی جانب سے ملنے والی ہدایت پر برصغیر کے لیے روانہ ہوئے،سندھ کے علاقے سہیون میں قیام پذیر ہوئے،اور اسلام کے حقیقی تصور سے لوگوں کو روشناس کرایا، ںواسہ رسول ﷺ کی مدح سرائی پر وقت کے حاکم کے جبرکا بھی شکار رہے، لیکن ہار نہیں مانی۔

آپ کے کئی معجزے آج بھی سیہون میں دیکھے جا سکتے ہیں،آپ کے حسنِ سلوک سے متاثر ہو کرکئی غیر مسلموں نے آپ کے ہاتھوں پراسلام قبول کیا۔

آپ تمام عمر آلِ رسول کے مداح رہے، اور امام حسین کی عظیم قربانی کے مقصد سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہے،حب آلِ رسول کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا نے والے ان عظیم صوفی بزرگ کا وصال 1274 عیسوی میں ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close