سندھ

گھوٹکی کے قریب قتل کی گئیں 450 خواتین کے قبرستان کا انکشاف، انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا، جان کر آپ اداس ہوجائیں

غیرت کے نام پر ساڑھے چار سو عورتوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا گیا، المیہ یہ ہے کہ انہیں قتل کرنے کے بعد ویرانے میں دفنایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گھوٹکی میں کاریوں کا قبرستان ڈھونڈ نکالا گیا ہے۔ جس پر حکمرانوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جبکہ قانون نے بھی چپ سادھ رکھی ہے۔ خاموش قبریں دہائیاں دے رہی ہیں کہ بلاول بھٹو، آصفہ اور بختاور ایک نظر ادھر بھی ڈالیں۔ گھوٹکی میں مظلوم عورتوں کا قبرستان دھائیاں دے رہا ہے۔ یہاں تپتی ریت، کانٹے دار جھاڑیاں اور دور دور تک سناٹا ہے۔ یہاں مقامی لوگ آج بھی جانا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ شہر سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دور علاقہ فتو میں کاروکاری پر قتل کی گئیں ساڑھے چار سو خواتین کی قبریں ہیں۔ یہاں قبر کا کوئی واضح نشان نہیں ہے۔ یہاں قتل کے بعد میت کو غسل دیا جاتا تھا، نہ کفن اور نماز جنازہ نصیب ہوتی تھی۔

برسوں تک یہ ظلم ہوتا رہا اور قانون خاموش رہا۔ کاروکاری پر قتل کی گئیں خواتین کو کب انصاف ملے گا، کوئی نہیں جانتا۔ خاتون سماجی کارکن زرقا شر کاروکاری جیسے ظالمانہ اقدام کیخلاف اُٹھ کھڑی ہوئیں۔ نجی چینل سے بات کرتے ہوئے زرقا نے بتایا کہ جب تک وڈیروں کی غنڈہ گردی برقرار ہے، یہ ظلم ہوتا رہے گا۔ گھوٹکی کی سماجی کارکن زرقا شر نے ہولناک انکشاف کیا کہ گھوٹکی میں کاریوں کے 3 قبرستان ہیں۔ زرقا شر کا کہنا تھا کہ عورتوں پر اثر چھوڑنے کیلئے یہ قبرستان بنایا گیا۔ سماجی کارکن نے کہا کہ آج بھی خاتون مظلوم ہے، وڈیرے اس ظلم میں شامل ہیں۔ سماجی کارکن نے کہا کہ وڈیرے کے ڈر سے پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close