سندھ

فنانس بل اور نئے ٹیکس مسترد کرتے ہیں

 

بجٹ کے بعد اسمبلی باہر قائد حزب اختلاف اظہارالحسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل کو مسترد کرتے ہیں،نئے ٹیکس قابلِ قبول نہیں۔

تفصیلات کے مطابق مالی سال 2016-2017 کے لیے بجٹ آج وزیر خزانہ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیش کردیا،جس کےبعد قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا کے سامنے اپنا ردعمل دیتے ہوئے بجٹ کو مسترد کردیا،انہوں نے کہا کہ بجٹ میں لگائے گئے نئے ٹیکس قابلِ قبول نہیں۔

خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ بجٹ سے قبل ہی ہم نے نہایت کم خسارے کا شیڈو بجٹ پیش کردیا تھا،لیکن حکومت نے ہماری تجاویزات نہ مانتے ہوئے 14جس مینضسارہ نہایت کم تھا

خواجہ اظہار الحسن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی زمانے میں 10 فی صد کمیشن کا سنتے تھے،مگر اب تو یہ 100 فی صد کمیشن بن چکا ہے،حکومت کمیشن مافیا بن چکی ہے،اپوزیشن کو حکومتی کارکردگی پر شک ہی نہیں بلکہ حکومتی کرپشن پرکامل یقین ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں سندھ کے دوبڑے شہروں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے،کراچی اور حیدرآباد کے لیے رکھی گئی رقم اونٹ کے منہ میں زیرہ کا دانہ کے مترادف ہے۔

اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ کراچی و حیدرآباد دشمنی کے بعد پیپلز پارٹی نے اندرون سندھ کے دیہی علاقوں کو بھی نہیں بخشا اور دیہی علاقوں کے لیے کسی بڑے منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا
صحت کے شعبے میں حکومت کی ناقص کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم علاقوں میں کسی ہسپتال کی تعمیر کا بھی اعلان نہیں کیا گیا،جو کام سندھ حکومت کو کرنا چاہیے وہ غیر ملکی ادارے کر رہے ہیں،بھلا ہو اِن غیر ملکی اداروں کا جو اندرون سندھ ہسپتال سمیت دیگر طبی امداد مہیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا رمضان کا مہینہ جاری ہے اور کہیں بھی رمضان پیکیج متحرک نظر نہیں آتا،وزیر خزانہ کو معلوم ہی نہیں ہے کہ سبزیوں کے نرخ مرغی کے نرخ کے برابر ہو چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی 80 ارب ترقیاتی بجٹ کی رقم استعمال نہیں ہو گی،اور یہ رقم حکومتی کرپشن کی نظر ہو جائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا بجٹ ہے جسے اپوزیشن نے نہیں خود حکومتی اراکین نے بھی مسترد کردیا ہے،بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین نہ تو بینچ بجارہے تھے نہ ہی وزیر خزانہ کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے، کیوں کی وہ بھی اس بجٹ سے دل برداشتہ ہیں۔

قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہر سال سینکڑوں بچوں کی تھر میں ہلاکت کے باوجود سندھ حکومت خواب غفلت سے نہیں جاگی۔ اور اس سال بھی بجٹ میں تھر کے لیے کسی پیکیج کا اعلان نہیں کیا،جس پر اپوزیشن سخت مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی ہر جماعت بجٹ تقاریر میں بھر پور احتجاج کریں گی،اور حکومت کو عوام دشمن بجٹ پیش کرنے پر آڑے ہاتھوں لیں گی،انہوں نے عندیہ دیا کہ ضرورت پڑی تو احتجاج کا دائرہ اسمبلی سے باہر تک بھی وسیع کیا جاسکتا ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close