Featuredسندھ

رابعہ کیس؛ اغوا اور قتل کی واردات 2 خاندانوں میں چپقلش کا نتیجہ نکلی

: گرفتار ملزمان اور مقتولہ رابعہ کے اہلخانہ میں گزشتہ چند سالوں سے چپقلش چل رہی تھی۔تحقیقاتی ٹیم کو اطلاع ملی تھی کہ 5سالہ رابعہ کے اغوا ، زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم سرجانی ٹاؤن کے ایک مکان میں روپوش ہے جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ہوئے مذکورہ مکان پر چھاپہ مار کر ملزم فقیر محمد کو گرفتار کرلیا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ مقتولہ رابعہ اسے شکل سے پہنچانتی تھی جس کی وجہ سے وہ بچی کو ٹافیاں دلانے کے بہانے منگھوپیر تھانے کی حدود میں لے جا کر قتل کر دیا قتل میں اس کے 2 دوست رحیم اور فضل بھی شامل تھے ، واردات کرنے کے بعد دوبارہ اورنگی ٹاؤن میں اپنے اپنے گھروں میں جا کر بیٹھ گئے ، شام ہوتے ہی علاقے میں رابعہ کے اغوا کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس پر ہم خوفزدہ ہوگئے۔
کریم بخش نے کہا کہ محلے سے بھاگ جاتے ہیں لیکن میں نے انھیں کہا کہ اگر بھاگے تو سب کو ہم پر شک ہوجائے گا اگلے دن جب بچی کی لاش ملی اور اس کے دادا نے ہمارے خلاف نامزد مقدمہ منگھوپیر تھانے میں درج کرایا تو میں علاقے سے فرار ہو کر سرجانی ٹاؤن کے ایک مکان میں جا کر چھپ گیا اس کے بعد میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور رابعہ کے قتل میں پولیس نے میرے دونوں ساتھیوں کو گرفتار کرلیا ، اس کے بعد میں مزید پریشان ہوگیا۔ذرائع نے بتایا مقتولہ کے والد بقا کی کزن سے مرکزی ملزم فقیر محمد کے بھائی کی چند سال قبل شادی ہوئی تھی اور اس کے بعد طلاق ہوگئی اور حال ہی میں طلاق یافتہ خاتون نے دوسری شادی کرلی جس پر فقیر محمد نے مقتولہ کے والد اور اس کے دادا کو دھمکی دی تھی کہ میرے بھائی نے طلاق نہیں دی اور اس نے دوسری شادی کیسے کرلی ؟ اس کا انجام بہت برا ہوگا،اس بنیاد پر مقتولہ کے دادا نے فقیر محمد سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔پولیس نے پہلے سے گرفتار رحیم اور فضل کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر کے جامشورہ لیاقت یونیورسٹی میں بھجوا دیے ہیں جس کی جس کی رپورٹ پیر تک پولیس کو موصول ہوجائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان اور مقتولہ رابعہ کے اہلخانہ میں گزشتہ چند سالوں سے چپقلش چل رہی تھی، واضح رہے کہ رابعہ کے اغوا ،مبینہ زیادتی اور قتل کے بعد اہلخانہ اور اہل محلہ نے منگھوپیر روڈ پر شدید احتجاج کیا تھا اور اس دوران فائرنگ سے محمد الیاس سر پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ پتھراؤسے 13 پولیس افسران و جوان زخمی بھی ہوئے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close