سندھ

کمزور بلدیاتی نظام ملک کی ترقی میں رکاوٹ اور شہریوں کے مسائل میں اضافہ کا سبب ہے، میئر کراچی

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کمزور بلدیاتی نظام ملک کی ترقی میں رکاوٹ اور شہریوں کے مسائل میں اضافہ کا سبب ہے، بدقسمتی سے ملک پر دو بڑی جماعتوں نے طویل عرصہ تک حکومت کی، بلدیاتی نظام کی مضبوطی دونوں جماعتوں کے منشور میں شامل ہونے کے باوجود جاگیردارانہ پس منظر ہونے کے باعث انہوں نے بلدیاتی نظام کو مضبوط بنانے پر توجہ ہی نہیں دی، بلدیاتی نظام کو مضبوط بنائے بغیر کوئی بھی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکتی جو ملک کی ترقی کے لئے بنائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سروسز 24 ویں کورس کے شرکاء پر مشتمل ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، جنہوں نے میئر کراچی کے دفتر میں ان سے ملاقات کی اور ملک میں بلدیاتی نظام اور شہری مسائل کے حل کے حوالے سے گفتگو کی۔

میئر کراچی نے کہا کہ دستور اور ہر جماعت کے منشور میں بلدیاتی نظام کی مضبوطی کے حوالے سے درج ہونے کے باوجود کسی بھی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی، اس کی اصل وجہ ملک پر دو بڑی جماعتوں کا طویل اقتدار ہے، مگر جاگیردارانہ پس منظر کے باعث ان جماعتوں نے کبھی اس طرف توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے ہم ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان بڑی سیاسی جماعتوں کا ووٹ بینک دیہی علاقوں میں ہے وہ جاگیرداروں کو ناراض نہیں کرسکتے، اگر بلدیاتی نظام مضبوط ہوتا ہے تو اختیارات نچلی سطح پر چلے جائیں گے جو جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو منظور نہیں، لہٰذا یہ دونوں جماعتیں کبھی بھی بلدیاتی نظام کو مضبوط نہیں کرسکتیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بلدیاتی نظام کو مضبوط بنانے کی بات کی ہے، میری رائے ہے کہ ملک میں یکساں نظام ہونا چاہیئے، سندھ بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں اس مقصد کو مدنظر ہی نہیں رکھا گیا جو بلدیاتی نظام کی بنیاد اور اصل مقصد ہے، جب یہ ایکٹ بن رہا تھا تو پیپلز پارٹی کی حکومت اقتدار میں تھی، ضرورت اس امر کی تھی کہ تمام لوگوں کی مشاورت سے یہ ایکٹ بنتا، مگر انہوں نے اکثریت کی بنیاد پر اس کو منظور کرلیا جس سے عوام کو فائدہ نہیں ہوا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ تھا کہ کراچی، حیدرآباد کا میئر پیپلز پارٹی کا نہیں تھا اور اس ایکٹ میں شہر کے اداروں کو بلدیاتی اداروں سے لے کر سندھ حکومت کے ماتحت کردیا گیا اور شہری علاقوں کے وسائل براہ راست سندھ حکومت کی دسترس میں چلے گئے مگر شہر کے مسائل حل نہیں ہوئے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close