سندھ

کراچی میں لاپتہ بچوں کی عدم بازیابی پرعدالت برہم، پولیس حکام کی سرزنش

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شہر میں لاپتہ بچوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 20 سے زائد بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) امین یوسفزئی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے سی آئی اے حکام کی بچوں کی بازیابی سے متعلق کارروائی میں سست روی دکھانے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگ بچوں کی بازیابی سے متعلق ٹھیک سے کام نہیں کرتے، اور نہ ہی ان کی بازیابی سے متعلق کوئی پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی‘۔

ڈی آئی جی سی آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت سے قبل ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے 2 بچوں کو بازیاب کروالیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں سے متعلق سندھی، اردو اور انگریزی اخبارات میں اشتہارات دیے گئے تھے جس کے بعد یہ کامیابی عمل میں آئی۔

ڈی آئی جی سی آئی اے کا کہنا تھا کہ بازیاب ہونے والے بچوں کو سجاد کو فیصل آباد جبکہ امہ فروا کو کراچی کے علاقے کورنگی سے بازیاب کروایا گیا۔

انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ آئی جی سندھ نے بچوں کی بازیابی کے لیے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے جو بچوں کی بایازبی کیلئے دیگر صوبوں کی پولیس سے رابطہ کرتے ہیں۔

پولیس کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے حکام نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 2014 سے اب تک ایک سو 29 بچوں کو بازیاب کروایا ہے۔

ڈی آئی جی سی اے امین یوسف زئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچوں کی گمشدگی سے متعلق جو نئے کیسز ہیں ان میں ہمیں کامیابی مل رہی ہے مگر پرانے کیسز میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کراچی کے علاقے بلدیہ سے تعلق رکھنے والے والدین نے عدالت میں بتایا کہ ان کی بیٹی صائمہ گزشتہ 2 سال سے لاپتہ ہے اور پولیس بھی اس معاملے میں کوئی تعاون نہیں کر رہی۔

عدالت نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ بچوں کی گمشدگی کا معاملہ خطرناک ہے اس لیے اس کے ہر پہلو کو دیکھا جائے جبکہ پولیس ان کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے اور ماڈل ڈیوائسز کا استعمال کرے۔

عدالت نے 15 نومبر تک دیگر لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

عدالت ہم سے خوش نہیں، ڈی آئی جی سی آئی اے

سماعت کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی آئی اے امین یوسفزئی کا کہنا تھا کہ لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سی آئی اے نے تمام صوبوں کی پولیس اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے رابطے کیے ہیں جبکہ جن والدین کے بچے لاپتہ ہیں ان سے بھی رابطے کیے گئے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سی آئی اے نے 3 بچے بازیاب کروائے لیکن عدالت خوش نہیں کیونکہ وہ تب ہی خوش ہوگی جب تمام بچے بازیاب ہو جائیں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close