سندھ

سپریم کورٹ نے کراچی میں رہائشی عمارتوں کے کمرشل استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی

کراچی: سپریم کورٹ نے شہر قائد میں میں رہائشی عمارتوں کے کمرشل استعمال پر مکمل پابندی لگاتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو کمرشل عمارتوں کی این او سی جاری کرنے سے روک دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے شہر کراچی میں غیر قانونی شادی ہال، شاپنگ مال، پلازوں کی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے شہر میں رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی لگا دی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ شہر میں کوئی گھر گرا کر اس اراضی پر کسی قسم کا کمرشل استعمال نہ کیا جائے، بندوق اٹھائیں یا کچھ بھی کریں، لیکن عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا، تو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی افتخار قائم خانی کو گھر بھیج دیں گے۔

سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے جام صادق پارک سے تجاوزات 4 ہفتوں میں ختم کرنے کا حکم دیا اور ریمارکس دیئے کہ شہر میں ہر قسم کی تجاوزات فوری گرائی جائیں۔ عدالت نے این او سی ادارہ تحفظ ماحولیات سے مشروط کرنے کا حکم بھی دیا۔ جسٹس گلزار احمد نے یہ بھی حکم دیا کہ جو عمارت اصل ماسٹر پلان سے متصادم ہے، اسے گرا دیں، جبکہ پارک، کھیل کے میدان اور اسپتالوں کی اراضی واگزار کرائی جائے۔

جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی ایس بی سی اے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اس شہر کو وفاق یا سندھ حکومت کے ماتحت کر دیں، ان سے شہر نہیں چلتا، تو سندھ حکومت شہر کو ٹیک اوور کرلے۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ 40 سال کے دوران بننے والے شادی ہال، شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تمام تر تفصیلات طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے کراچی کو 40 سال پرانی حالت میں بحال کرنے پر تجاویز مانگ لیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close