سندھ

سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی قلت کی وجہ سے مریض علاج سے محروم ہیں، ڈاکٹر عاصم حسین

کراچی: سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور سابق وفاقی مشیر ڈاکٹر عاصم حسین نے کہاہے کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں نے عوام کو طبی سہولتوں سے محروم کررکھا ہے،سندھ حکومت نے امل بل تو منظور کرلیاہے لیکن رواں مالی کے بجٹ 2018-19 میں امل بل کے حوالے بجٹ بک میں کوئی رقم مختص ہی نہیں کی گئی، علاج کی مد میں بھیجے جانے والے مریضوں یا زخمیوں کے بلوں کی ادائیگیوں پر اے جی سندھ اعتراض کرے گا۔۔خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی مشیر ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرزاور طبی عملے کی شدید قلت کی وجہ سے مریض حصول علاج سے محروم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے ساتھ سنگین مذاق اس طرح کیا جاتا ہے کہ حکومت کے پاس اپنے ہی فیصلوں پر عمل کیلیے بجٹ میں رقم بھی مختص نہیں کی جاتی اورصوبے کے عوام کو میں امل بل منظورکیے جانے کی خوشخبری دی جاتی ہے، امل بل کے تحت مختلف حادثات وواقعات میں زخمی کسی بھی نجی اسپتال جاکرابتدائی طبی امداد حاصل کرسکتے ہیں لیکن اس بل میں قانونی پیچیدگیاں موجود ہیں جو عوام کو نہیں بتائی گئیں، ملک بھر میں ڈاکٹروں کی شدید قلت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 20 کروڑ آبادی والے ملک میں صرف ایک لاکھ 72 ہزار ڈاکٹررجسٹرڈ ہیں ان میں سے 30 فیصد رٹائرڈ اور بیرون ملک میں کام کررہے ہیں۔ پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے ڈاکٹروں کی شدیدقلت ہے، میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبا کے مقابلے میں طالبات کے زیادہ داخلے ہوتے ہیں کیونکہ اوپن میرٹ میں طالبات سب سے زیادہ سیٹیں لیتی ہیں۔

ڈاکٹر عاصم نے بتایاکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق600 افراد پر ایک ڈاکٹرمعالج ہونا چاہیے جبکہ ملک میں2ہزار افراد کوایک ڈاکٹرکی سہولت میسر ہے اسی طرح ملک میں ڈینٹل سرجنزکی بھی قلت ہے جبکہ نرسنگ شعبہ بھی پستی کی جانب گامزن ہے، ملک میں صحت کے شعبے کو اہمیت نہیں دی گئی، سرکاری اسپتالوں میں صحت کی سہولتیں بتدریج کم ہورہی ہیں یہی وجہ ہے کہ مریضوں کی اکثریت نجی اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close