سندھ

ایم کیو ایم وہی جس کے قائد الطاف حسین ہیں

سنیچر کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم الطاف کی رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر حسن ظفرعارف نے کہا کہ ماضی میں کئی مرتبہ ایم کیو ایم کو توڑنے کی کوششیں کی گئیں اور وہ ناکام ہوئیں،اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوگا۔

پروفیسر حسن ظفر عارف کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان یا ایم کیو ایم لندن کوئی چیز نہیں، ایم کیو ایم صرف وہی ہے جس کے قائد الطاف حسین ہیں اور عوام کی جانب سے مائنس ون فارمولہ مسترد کیا جاچکا ہے۔‘

پروفیسر حسن ظفر نے الزام لگایا کہ ’ایم کیو ایم کے لوگوں کو توڑ کر پاک سرزمین پارٹی بنائی گئی اور کارکنوں کو اس میں شامل ہونے کے لیے ڈرایا اور دھمکایا بھی گیا۔‘

اس موقع پر پریس کانفرنس سے قبل ہی کراچی پریس کلب کے باہر رینجرز کی بھاری تعداد پہنچ گئی اور انھوں نے صرف صحافیوں ہی کو ان کے اداروں کی جانب سے جاری کردہ شناختی کارڈ دیکھ کر اندر جانے کی اجازت دی۔

اس معاملے پر پریس کلب کی انتظامیہ نے رینجرز سے مذاکرات کیے جس کے بعد رینجرز وہاں سے ہٹ گئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’اب ایم کیو ایم پر ایک اور وار کیا گیا ہے جب 2013 کے بعد سے کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والے مظالم کے خلاف پریس کلب پر بھوک ہڑتال کی گئی، اس موقع پر الطاف حسین نے ایک جذباتی تقریر کی جس کے بارے میں وہ دو مرتبہ معذرت کرتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لے چکے ہیں۔‘

حسن ظفر عارف نے کہا کہ فاروق ستار نے پارٹی کو نہیں خود کو بچایا ہے اور یہ ان کا اپنا خوف ہے جو انھوں نے کارکنان کے اندر بھی ڈال دیا ہے۔

یاد رہے کہ لندن میں موجود ایم کیو ایم کے کنوینر ندیم نصرت نے حال ہی میں 12 رکنی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا تھا جس کے نو اراکین پاکستان میں ہیں۔

بعد ازاںبات کرتے ہوئے حسن ظفر عارف کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی فاروق ستار کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دیں گے۔

ان کے مطابق: ’فاروق ستار نے ایم کیو ایم ہائی جیک کرنے کی کوشش کی ہے اور اگر فاروق ستار چاہتے ہیں تو وہ کسی اور نام سے کوئی اور پارٹی بنالیں جس سے جلد ہی یہ ثابت ہو جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔‘

اس موقع پر پریس کلب کے باہر جمع ہونے والے کارکنان نے 22 اگست کے بعد پہلی بار ایم کیو ایم کا وہ جھنڈا لہرایا جس پر جئے الطاف لکھا ہوا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close