سندھ

مقامی ہوٹل میں آگ لگنے سے 11 افراد ہلاک

یہ حادثہ شارع فیصل پر واقع ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں پیش آیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق زخمیوں کو جناح ہسپتال کراچی میں داخل کروا دیا گیا ہے۔

جناح ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاک شدگان میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔

ابتدائی معلومات کے مطابق آگ نچلی منزل پر موجود باورچی خانے میں لگی جس نے کچھ ہی دیر میں 6 منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

آگ لگنے اور دھواں پھیلنے کی وجہ سے ہوٹل میں مقیم افراد وہیں محصور ہوگئے جنہیں ریسکیو ٹیمیوں نے بعد میں وہاں سے نکالا۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوع پر ابتدائی امدادی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں اور آگ پر مکمل طور پر قابو پا لیا گیا ہے۔

فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے میں تین گھنٹے لگے۔

علی الصباح آگ لگنے کے بعد ہوٹل کی عمارت میں دھواں بھر جانے کی وجہ سے فائر بریگیڈ کے عملے کو مشکلات کا سامنا رہا تھا۔

چار خواتین سمیت 11 افراد کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا جبکہ کُل 79 افراد زخمی حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے جن میں اکثریت دھویں سے متاثر تھی اور کچھ افراد جنھوں نے کھڑکیوں سے باہر چھلانگ لگا کر اپنی جانیں بچانے کی کوشش کی تھی، انھیں چوٹیں لگی تھیں۔

مقامی ٹی وی چینلز پر حادثے کے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہوٹل کے کچھ مہمان ہوٹل کی مختلف منزلوں سے کھڑکیاں توڑ کر بیڈ شیٹوں کی مدد سے باہر نکلے۔

ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ بیشتر افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے حادثے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار بھی کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقات کے حوالے سے سوال اٹھائے ہیں کہ شہر میں تمام ہوٹلز اور عمارتوں کی انسپیکشن کر کے رپورٹ دی جائے کہ ان عمارتوں میں ایمرجنسی گیٹ اور آگ بجھانے کا بندوبست ہے یا نہیں؟

ادھر کراچی کے ڈی آئی جی ضلع جنوبی آزاد خان نے بتایا ہے ابھی تک اس واقعے میں دہشت گردی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

انھوں نے بتایا کہ آگ صرف نچلی منزل تک ہی محدود رہی مگر دھواں پوری عمارت میں بھر گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں رپورٹ آنے کے بعد ہی مزید کچھ کہا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب ہلاک ہونے والوں میں چار ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جو اس ہوٹل میں ایک تربیتی پروگرام میں شریک ہونے کے لیے آئے تھے۔ ان ڈاکٹرز میں سے دو کا تعلق بلوچستان اور دو کا سندھ سے تھا۔

ان میں ڈاکٹر رحیم سولنگی ڈی ایچ او جھل مگسی تھے جبکہ ڈاکٹر حسن لاشاری کا تعلق بھی بلوچستان ہی سے ہے۔ دیگر دو ڈاکٹرز موہن لال اور ڈاکٹر شیر علی کا تعلق عمر کوٹ اور جامشورو سے ہے۔

اسی ہوٹل میں قائدِ اعظم ٹرافی کرکٹ ٹونامنٹ کے میچ کے لیے یو بی ایل کی ٹیم کے کھلاڑی بھی ٹھہرے ہوئے تھے جو دھویں سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں صہیب مقصود بھی شامل ہیں جو عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ منتظمین نے قائدِ اعظم ٹرافی کا آج کا میچ منسوخ کردیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close