Featuredسندھ

5 جولائی 1977 کی بغاوت نے عدم رواداری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بیج بوئے

کراچی:کوٹلی میں انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکمران پیپلز پارٹی کے جیالوں سے خوفزدہ ہیں،

 

پیپلز پارٹی کشمیر کے صدر پر دو مرتبہ حملہ ہوا، ہم مسلم کانفرنس کی عزت کرتے ہیں مگر یہ کیسی جماعت ہے جو پیپلز پارٹی کے صدر پر حملہ کرتی ہے

جیالوں کو حکم دوں تو حکمران کہیں کے نہیں رہیں گے، آپ ووٹ کی طاقت سے ہمارا مقابلہ کریں ، ہم ایسی سیاست نہیں کرنے دیں گے،جہاں جیالوں کا پسینہ گرے وہاں ہمارا خون گرے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مودی نے کشمیرکی حیثیت تبدیل کی تو بزدل نے ہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھ دیا، مودی نے حملہ کیا تو بزدل نے اسمبلی فلور پر کہا کہ میں کیا کروں، کشمیر پر سودےبازی ہرگز قبول نہیں کریں گے، جب تک ایک بھی جیالا ہے ان کا ہر منصوبہ ناکام بنائیں گے، عوام نے (ن) لیگ کی ترقی اورعمران خان کی تبدیلی کو دیکھ لیا ہے، پیپلز پارٹی عوام کےساتھ کھڑی رہے گی، عمران خان کی طرح تنہا نہیں چھوڑیں گے، آزاد کشمیرکےعوام کومعاشی طورپرمضبوط بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزیرحماد اظہر نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

اس سے قبل 5 جولائی 1977 کو پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت کے خاتمے اور ملک میں مارشل لا کے نفاذ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 5 جولائی کو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد کیا جائے گا، آمر جنرل ضیاء الحق کی سربراہی میں وہ فوجی بغاوت پاکستانی عوام کی جمہوری امنگوں پر سفاک حملہ تھا، اس بغاوت کے ذریعے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی زیرِ قیادت جمہوری طور منتخب عوامی حکومت پر شبِ خون مارا گی، ذوالفقار علی بھٹو نے سقوط ڈھاکا کے بعد ٹکڑوں میں بٹی ہوئی قوم کو متحد کیا، انہوں نے ان ٹکروں کو متحرک جمہوری نظام اور مضبوط معاشی ارادوں کے سائے تلے آپس میں جوڑ دیا تھا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امت مسلمہ کو متحد کیا اور اپنے دوراندیش سیاسی تدبر سے عالم اسلام کی قیادت کی، انہوں نے دو آمروں کا مقابلہ کیا، اور بڑی بہادری کے ساتھ عوام کے حقوق کے لئے جنگ لڑی، قائدِ عوام نے تختہ دار تو قبول کر لیا، لیکن پیچھے ہٹنا گوارا نہ کیا، ان کے حامیوں اور پیروکاروں کو بھی کوڑے، قیدِ تنہائی اور پھانسی سمیت ہر قسم کے غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ہ جمہوری اور آمریت پسند قوتوں کے درمیان جنگ آج بھی جاری ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اقتدار عوام کو دے دیا جائے، ورنہ سب کچھ ختم ہو جائے گا، یہ الفاظ آج کے لیے بھی درست ہیں کیونکہ ہم آج بھی پاکستان کی جمہوری بقا کے لئے لڑ رہے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو آج بھی زندہ ہے جبکہ انہیں اذیتیں دینے والے تاریخ کی ملامت جھیلنے کے لیئے کوڑے دان میں پڑے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک و قوم کے حقوق پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے اپنی جان نچھاور کرنے کو ترجیح دی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close