سندھ

ہمارے اگلے جلسے میں گو نواز گو کے نعرے لگیں گے، نواز شریف کو تھکا کر ہرانا ہے، آصف زرداری

کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے اگلے جلسے میں "گو نواز گو” کے نعرے لگیں گے، نواز شریف کو تھکا کر ہرانا ہے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے جس کے ثبوت موجود ہیں، اسے سزائے موت دینا ہمارا حق ہے، انتخابات میں اگر پیپلز پارٹی جیتی تو صدر نہیں بنوں گا جبکہ وزیراعظم کا فیصلہ بھی پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کریں گے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ میرے اگلے جلسے میں گو نواز گو کا نعرہ لگے گا، میاں صاحب کافی تھک چکے ہیں، ان کو مزید تھکا کر ہرانا ہے، ہیرو نہیں بنانا، میرے لوگوں کو پولیس نہیں کوئی اور اٹھا رہا ہے، جو لوگ میری طرف آنا چاہ رہے ہیں، انہیں ڈرایا جارہا ہے، کتنے بھی لوگ اغواء ہوجائیں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، نواز شریف سے کوئی ڈیل نہیں ہے، میاں صاحب جب مصیبت میں پھنستے ہیں تو ہی یاد کرتے ہیں لیکن اب ان سے ملاقات نہیں کروں گا، کیونکہ اگر میں نے اب نواز شریف سے ملاقات کی تو کہا جائے گا کہ ڈیل کرلی جس سے کارکن مایوس ہوں گے، میاں صاحب پراجیکٹ خود لگاتے ہیں اور دوستوں کو لگا کر دیتے ہیں، وہ تو نیوکلیئر قوت بننے کا کریڈٹ بھی خود لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے قبل ابھی سے وفاقی حکومت نے دھاندلی شروع کردی ہے، نواز شریف بتائیں کہ پنجاب میں انہوں نے کتنی بجلی پیدا کی ہے؟ ایسا ہو نہیں سکتا کہ 2018ء تک وہ لوڈشیڈنگ ختم کردیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس تھا، اس کو سزائے موت دینا اچھی بات ہے، وہ ہمارے ملک میں بہت سے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث تھا، اسے سزا دینا ہمارا حق بنتا ہے، بھارت میں جب تک نریندر مودی کی حکومت ہے تب تک کوئی مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں، وہ گاندھی کو مارنے والوں سے اپنی شناخت بناتے ہیں۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت میں اب شدت پسندوں کی حکومت ہے، انہوں نے گوشت کھانے پر بھی پابندی لگادی ہے، بھارت پاکستان کے وجود کو قبول نہیں کرتا، ہمارے ملک میں دہشتگردوں کی مدد کرتا ہے، اس سے کسی قسم کے تعلقات نہیں بنانے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں کامیاب ہوئے تو پارٹی کے کسی اور امیدوار کو صدر مملکت بنایا جائے گا میں نہیں بنوں گا جبکہ وزیراعظم کا فیصلہ بھی پارٹی اور اس کے چیئرمین کریں گے۔ آئی جی سندھ کی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے کا حق ہے کہ وہ کس کو آئی جی لگاتا ہے، کئی مرتبہ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب تبدیل ہوئے ہیں تو حکومت سندھ اپنا آئی جی کیوں نہیں لگا سکتی، وفاقی حکومت نے کراچی کے لئے کیا دیا ہے؟ اگر ہم نے سندھ میں کام نہیں کیا تو ہمیں کیوں ووٹ ملتے ہیں؟ وفاقی حکومت آئی جی سندھ کی تبدیلی میں رکاوٹ ڈال کر دھاندلی قبل از انتخاب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارت کے دور میں پالیسی بناتے وقت میں اپنی مرضی کرتا تھا، اسٹیبلشمنٹ اور جنرل کیانی کو اعتماد میں لیتا تھا، آج میں زیادہ آزاد ہوں، سیکیورٹی خدشات بھی کم ہیں لیکن بطور صدر انسان ٹارگٹ بن جاتا ہے، تنہائی میں مجھے کتابیں پڑھنے کا شوق ہے، روزانہ 2 کتابیں پڑھ کر سوتا ہوں، میرا اپنا کنسٹرکشن کا کام ہے جبکہ زمینوں سے بھی آمدن ہوتی ہے۔

آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے علاوہ زندگی کچھ بھی نہیں، لیکن کسی سے اتنا زیادہ پیار کرنا اچھا نہیں ہوتا، اسی لئے جیل میں وقت گزارنا میرے لئے مشکل نہیں تھا، جب بلاول اور بختاور پیدا ہوئے تو ان کو زیادہ وقت نہیں دیتا تھا جس پر شہید بے نظیر شکوہ کرتی تھیں کہ آپ کیوں ان کو زیادہ وقت نہیں دیتے؟ تو میں ان کو کہتا تھا کہ بچوں کو جتنا زیادہ پیار دو گے یہ اتنا ہی دل کے قریب ہوں گے، لیکن جب آصفہ پیدا ہوئی تو اس کو میں نے وقت بھی دیا اور دل سے بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ میں بلاول کو کہتا ہوں کہ گاڑی سے نہ نکلو، مگر وہ مانتا ہی نہیں، میں اسے سیاست سے نہیں روکتا، مجھے اس کی جان کی فکر ہوتی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close