سندھ

الطاف حسین ذہنی طور پر مستحکم نہیں، ایم کیو ایم لندن کا ملک میں کوئی وجود نہیں ہے، ڈاکٹر عشرت العباد

کراچی: سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بانی ایم کیو ایم کو ذہنی طور پر پاگل قرار دیدیا، کہتے ہیں کہ الطاف حسین ذہنی طور پر مستحکم نہیں، ایم کیو ایم لندن کا ملک میں کوئی وجود نہیں ہے، پاناما کیس میں حکومت کے لئے بہت مشکل وقت ہے، وزیراعظم پہلے اس کیس میں براہ راست ملوث نہیں تھے، لیکن اس کیس کے فیصلے میں انہیں بھی جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے، پاناما فیصلے کے بعد وزیراعظم کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ کراچی میں سیاسی خلاء پیدا ہوچکا ہے، جس سے شہر قائد میں انتہاء پسندی اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگا، سیاسی عدم استحکام کا فائدہ دشمن قوتیں خصوصاً بھارت کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی خود نہیں بنی بنائی گئی ہے، پی اے سی اور پی ایس پی ایک ہی مصنف کی دو تحریریں لگتی ہیں، ایم کیو ایم پاکستان میں ورکر کم اور لیڈر زیادہ ہیں، فاروق ستار میں حقیقی لیڈر والی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنس کے لحاظ سے پرویز مشرف دور سب سے اچھا تھا، ان کے دور میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے۔ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم پاگل ہوچکے ہیں، ان کی ذہنی حالت مستحکم نہیں، ایم کیو ایم لندن مخدوش ہے جس کا ملک میں کوئی وجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس نے حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر دی ہیں، جب وقت ساتھ نہ ہو تو پھر کوئی چیز بھی ساتھ نہیں دیتی، جے آئی ٹی کے ممبرز کس طرح 2 سینئرز ججوں کے ریمارکس اور ججمنٹ کو غلط کہیں گے؟ اس کیس میں اب اسٹیبلشمنٹ بھی شامل ہوگئی ہے، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندوں کو بڑی وضاحت اور کلیئرٹی سے تحقیق کرنا ہوگی، یہ کیس دوبارہ سپریم کورٹ میں ہی جائے گا، حقائق کی بنیاد پر فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 120 دن کی سماعت میں سپریم کورٹ کے معزز ججوں نے اس کیس کو پوری طرح کھنگال لیا ہے، جو انہوں نے فیصلہ لکھا ہے اس سے اختلاف کرنا جے آئی ٹی کے لئے بھی مشکل ہوگا، یہ سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں تھا، جے آئی ٹی کے بعد حتمی فیصلہ آئے گا۔ ڈاکٹر عشرت العباد کا کہنا تھا کہ 2 ججوں نے بہت آگے جاکر بڑی کلیئرٹی کے ساتھ فیصلہ دیا لیکن تین دوسرے ججوں نے 2 ججوں کے ریمارکس اور ججمنٹ کو غلط قرار نہیں دیا، وزیراعظم کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا، تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ وزیراعظم کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں، قانونی جواز تو ہے لیکن ایسی صورتحال میں قانونی جواز بہت پیچھے رہ جاتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close