کھیل و ثقافت

معاف کر کے کرکٹ کھیلنے کا موقع دیں: شہادت حسین

بنگلہ دیشی ٹیسٹ کرکٹر شہادت حسین نے درخواست کی ہے کہ انھیں دوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔ ان پر 11 سالہ ملازمہ پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اس سے قبل 29 سالہ شہادت حسین نے اپنی سابق ملازمہ محفوظہ اختر ہیپی کے ساتھ کسی قسم کی بدسلوکی سے انکار کیا تھا۔ وہ اس وقت ضمانت پر جیل سے باہر ہیں۔

تاہم اب انھوں نے ایک اخباری کانفرنس میں اپنی ’غلطی‘ کی معافی مانگی ہے۔ انھوں نے کہا: ’میں ملک سے معافی مانگتا ہوں۔ انسان سے غلطی ہو جاتی ہے اور مجھ سے بھی غلطی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں کرکٹ اور اپنے روزگار کی خاطر دوبارہ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ میں ملک سے اور بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے کرکٹ کھیلنے اور اپنی غلطی کا ازالہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔‘

ستمبر 2015 کو محفوظہ اختر ایک گلی میں اس حالت میں پائی گئی تھیں کہ ان کے جسم پر متعدد زخموں کے نشان تھے، اور ان کی ایک ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی۔

انھوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ شہادت حسین اور ان کی اہلیہ کے گھر میں کام کرتی تھیں اور انھیں مارا پیٹا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا ہے۔

میڈیم فاسٹ بولر شہادت حسین نے پہلے تو محفوظہ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی، البتہ بعد میں اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

انھیں اور ان کی اہلیہ یاسمین شہادت کو جیل بھیج دیا گیا تھا اور وہ دو ماہ قبل ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

اگر ان پر جرم ثابت ہو گیا تو انھیں سات اور 14 برس کے درمیان قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

شہادت حسین اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم خواتین اور بچوں پر تشدد کی روک تھام کے قانون کے تحت لگائی گئی ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق شہادت حسین نے پہلے ہی بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو باقاعدہ درخواست دے رکھی ہے۔ تاہم بورڈ نے یہ کہتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم نہیں کی کہ اس میں ’قانونی پیچیدگیاں‘ حائل ہیں۔

شہادت حسین نے ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیل رکھے ہیں اور وہ پہلے بنگلہ دیشی کھلاڑی ہیں جنھیں لارڈز کے اعزازی بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close