کھیل و ثقافت

پرانی تصویر پر اسکینڈل بننے میں کھلاڑی کا قصور نہیں ہوتا ہے، سرفراز احمد

ابو ظہبی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ پرانی تصویر پر کوئی اسکینڈل بنتا ہے تو اس میں کھلاڑی کا قصور نہیں ہوتا ہے۔ عرب ٹی وی نے اسپاٹ فکسنگ کے بارے میں نیا پنڈورا باکس کھول کر دنیا کو اپنی جانب متوجہ کردیا ہے اور قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے نوجوان کھلاڑیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔

پریس کانفرنس میں سرفراز احمد کا اسکینڈل کے اثرات سے متعلق کہنا تھا کہ میں 2005 سے پی سی بی کے ساتھ ہوں، ہمیں اینٹی کرپشن کے لیکچر دیئے جاتے ہیں اور اچھے برے کے بارے میں بتایا جاتا ہے، اگر سب کچھ جان کر کوئی غلط حرکت کرے گا تو وہ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کرکٹ بورڈ سب بتا دیتا ہے لہٰذا پروفیشنل کھلاڑی کی حیثیت سے ہمیں بھی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور کوئی بھی غیر قانونی پیشکش ہوتی ہے تو کھلاڑی پی سی بی کو اس بارے میں بتائے۔

عمر اکمل اور دنیا کے دیگر کھلاڑیوں کی سٹے بازوں کے ساتھ آنے والی تصویروں سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ جب کھلاڑیوں کے ساتھ لوگ تصویریں بنواتے ہیں تو ہمیں نہیں پتہ ہوتا کہ یہ شخص کون ہے؟ لوگ تصاویر بنواتے ہیں اور آٹو گراوف لیتے ہیں، شرٹس سائن کراتے ہیں۔

کپتان کا مزید کہنا تھا کہ کسی سے نہ ملو تو طعنہ دیا جاتا ہے کہ بڑے کھلاڑی بن گئے ہیں اور نخرے زیادہ ہیں، اگر پرانی تصویر پر کوئی اسکینڈل بنتا ہے تو اس میں کھلاڑی کا بھی قصور نہیں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ کرکٹ پر فوکس رہیں لیکن کمرے میں بیٹھے بیٹھے کھلاڑیوں کی انگلیاں موبائل فون پر چلی جاتی ہیں اور وہ سوشل میڈیا دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے۔

سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سے دور رہیں لیکن اتنے سوشل میڈیا صفحات اور سائٹس ہیں کہ کھلاڑی وقت گزارنے کیلئے اس طرف چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کھلاڑیوں پر غیر ضروری تنقید ہوتی ہے تو اس پر غصہ ضرور آتا ہے اور کھلاڑی نہ چاہتے ہوئے بھی یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ اس کے خلاف کیا مہم چل رہی ہے لیکن ٹیم انتظامیہ نے کھلاڑیوں کو سختی سے سوشل میڈیا سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کا پہلا میچ آج ابوظہبی میں کھیلا جائے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close