کھیل و ثقافت

جب ساری توجہ پی ایس ایل اور ٹی 20 پر ہوگی تو ٹیسٹ میں پھر شکست ہی ہوگی: عبدالقادر

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عبدالقادر نے ابوظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی 4 رنز سے شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری توجہ ٹی ٹوئنٹی اور پی ایس ایل پر مرکوز ہونے کی وجہ سے ہم ٹیسٹ میں مسلسل مار کھا رہے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ‘اسکور’ میں گفتگو کرتے ہوئے ٹیسٹ لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن ہماری ٹیم جیت کے لیے مطلوبہ 139 رنز نہ حاصل کر سکی، جو کہ افسوسناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم لوگ ٹیسٹ کرکٹ کو سنجیدہ ہی نہیں لے رہے، ایسا میں 10 سال سے دیکھ رہا ہوں، دراصل یہی اصل کرکٹ ہے، لیکن ہم ٹی ٹوئنٹی کی جیت کے ساتھ ساری توجہ پی ایس ایل پر مرکوز کیے بیٹھے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل مار کھا رہے ہیں۔

پاکستان کے لیے 1977ء سے 1990ء تک 67 ٹیسٹ میچوں میں 32.80کی اوسط سے 236 وکٹیں حاصل کرنے والے عبدالقادر کا کہنا تھا کہ ابوظہبی ٹیسٹ میں کسی ایک کھلاڑی کو موردِ الزام ٹھہرانا غلط نہیں ہوگا، کیوں کہ سب ہی خراب کھیلے اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ ایک سال پہلے ابوظہبی میں ہی ہماری ٹیم سری لنکا کے خلاف 136 رنز کے ہدف میں دوسری اننگز میں ناکام رہی تھی۔

عبدالقادر کہتے ہیں کہ جب قائداعظم ٹرافی جیسے ٹورنامنٹ کے پرفارمرز کو موقع نہیں دیا جائے گا اور چیف سلیکٹر اپنے بھتیجے کو عمدہ کارکردگی دکھانے والوں پر فوقیت دیں گے تو انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے؟

پانچ ون ڈے میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دینے والے سابق کپتان نے چیف سلیکٹر انضمام الحق کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کمزور کرکٹرز کا مجموعہ ہے اور انضمام الحق تن تنہا فیصلہ کرتے ہیں، دوسری جانب کوچ مکی آرتھر اپنی من مانیاں کر رہے ہیں۔

بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر نے سوال اٹھایا کہ اگر وہ اتنے ہی اچھے کوچ ہیں تو زمبابوے ان کی خدمات حاصل کیوں نہیں کرلیتا؟

عبدالقادر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اُن لوگوں کا احتساب ضروری ہے، جنھوں نے گرانٹ فلاور کو قومی ٹیم کا بیٹنگ کوچ بنا دیا، یہ سراسر پاکستان کے بہترین کھلاڑیوں کی ناقدری ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں جاوید میانداد، مشتاق محمد، یونس خان، محمد یوسف، عامر سہیل جیسے بیٹس مین موجود ہیں لیکن کوئی بتا سکتا ہے کہ ان کھلاڑیوں کو نظر انداز کرکے ہم غیر ملکی کوچز کو ہزاروں ڈالرز کس بنیاد پر دے رہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close