کھیل و ثقافت

چین کی فٹ بال ٹیم کو سیریا کے ہاتھوں شکست

پراپیگنڈہ کرنے والوں نے فٹ بال کے بہت بڑے مداح کے طور پر پیش کر رکھا ہے، نے چین کو فٹ بال کی دنیا میں سپرپاور بنانے کا عزم ظاہر کیا ہوا ہے اور ملک بھر میں ہزاروں فٹ بال اکیڈیمیز قائم کی جا رہی ہیں تاکہ عالمی سطح کے کھلاڑیوں کی نئی نسل کو تیار کیا جا سکے۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے برازیل سمیت دنیائے فٹ بال میں نام پیدا کرنے والے دیگر ممالک سے کوچز کو لانے کیلئے بڑی بڑی تنخواہیں دی جا رہی ہیں تاکہ وہ مایوس کن چینی کھیل کو خوبصورت بنا سکیں۔ لیکن ژی کا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی اور پھر اسے جیتنے کے پرجوش منصوبے پر منگل کے روز اس وقت ڈینٹ پڑا جب چین کی قومی فٹ بال ٹیم کو سیریا کے ہاتھوں 1-0 سے شکست ہوئی۔
یہ میچ زیوق سٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں 40 ہزار تماشائی اکٹھے ہوئے تاکہ وہ فیفا کی رینکنگ میں 78 ویں نمبر پر موجود قومی ٹیم کو فٹ بال کی دنیا کے ”بچے“ اور فیفا رینکنگ میں 114 ویں نمبر پر موجود سیریا کو شکست دیتے ہوئے دیکھ سکیں۔
کمیونسٹ پارٹی کے زیر انتظام چلنے والے اخبار ”دی گلوبل ٹائمز“ نے لکھا کہ چین کے کھلاڑیوں نے کھیل پر غلبہ حاصل کر رکھا ہے لیکن کھیل کے دوسرے ہاف میں سیریز کے محمود المواس نے گول کر کے چین کو ششدر کر دیا جس کا مطلب یہ تھا کہ چین کیلئے روس میں ہونے والے فٹ بال ورلڈکپ 2018ءمیں کوالیفائی کرنے کے امکانات اور بھی کم ہو گئے ہیں۔

بیجنگ کی سرکاری نیوز ایجنسی ”ژین ہووا“ نے تسلیم کیا کہ اس میچ میں شکست سے چین فٹ بال ورلڈکپ 2018ءسے باہر ہونے کے دہانے پر پہنچ یاگیا ہے۔
کھیلوں کی ایک ویب سائٹ ”ٹین سینٹ“ نے کہا کہ مداحوں کی بہت بڑی تعداد میچ میں شکست کے بعد سٹیڈیم کے باہر جمع ہو گئی ہے اور چین کی فٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر ”کئی ژین ہووا“ کو نکال دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس منظر کی سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ”کئی ژین ہووا ! استعفیٰ دو“۔
اس شکست سے چینی فٹ بال مداح اتنے دل شکستہ اور غم و غصے میں مبتلا ہوئے کہ انہوں نے اپنے غصے کے اظہار کیلئے فیس بک، ٹوئٹر، پن ٹریسٹ اور چین کی سوشل میڈیا ویب سائٹ ”ویبو“ کا سہارا لیا۔ ایک کمنٹیٹر ڈونگ لو نے لکھا کہ ” واقعی، چین کی قومی فٹ بال ٹیم کی کارکردگی انتہائی ناقص تھی۔“
ایک صارف نے لکھا کہ ”گزشتہ شب سیریا، ایک ملک جو کئی سالوں سے جنگ کی آگ میں دہک رہا ہے، جس کا منیجر صرف 2000 یوان (240 یورو) ماہانہ کماتا ہے، چین کو شکست دی جس کے کھلاڑی لاکھوں یوان کماتے ہیں، یہ وقت چین کی قومی فٹ بال ٹیم کیلئے کچھ اچھا سوچنے کا ہے۔“
ایک اور مداح کا کہنا تھا کہ ”چین کی قومی فٹ بال ٹیم ایک ایسے ملک کی ٹیم کو بھی شکست نہیں دے سکی جو انتہائی عدم استحکام سے دوچار ہے۔“
ایک اور صارف کا کہنا تھا ”چین کی قومی فٹ بال ٹیم کی اب کوئی ضرورت باقی نہیں رہی، یہ صرف ٹیکس ادا کرنے والوںکے پیسوں کا ضیاع ہے۔“
ایک اور مداح نے کہا ” چین کی فٹ بال ٹیم نے اپنے مداحوں کو دہائیوں سے مسلسل مایوسی ہی دی ہے۔“
کچھ مداحوں نے چین کی ٹیم کے منیجر ”گاﺅ ہونگبو“ کو ہٹا کر لینگ پنگ کو ان کی جگہ تعینات کرنے کا مطالبہ بھی کیا، جو چین کی ویمن والی بال ٹیم کی کوچ ہیں۔
چین کے فٹ بال مینجمنٹ سنٹر کے وائس ڈین ”یو ہونگ شین“ نے کہا کہ سیریا کے ہاتھوں شکست کے بعد چین کی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی دل شکستہ ہیں۔ انہوں نے کہا ”ہمارے کھلاڑی سخت محنت سے کھیلے لیکن نتیجہ توقعات کے برعکس نکلا۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close