کھیل و ثقافت

اولمپک کھلاڑی نے تحفے میں ملنے والی کار واپس کر دی

دیپا نے ریو میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور محض چند پوائنٹ کی دوری سے میڈل سے چوک گئی تھیں، تاہم وہ لوگوں کا دل جیتنے میں ضرور کامیاب رہی تھیں۔

اسی وجہ سے حیدرآباد بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کے صدر بی چمڈیشورناتھ نے انھیں بی ایم ڈبلیو کار تحفے میں دی تھی۔

یہ تحفہ کرکٹر سچن تیندولکر نے انھیں پیش کیا تھا۔

دیپا کا تعلق شمال مشرقی ریاست تری پورہ کے شہر اگرتلہ سے ہے اور اطلاعات کے مطابق وہاں کے راستے اور سڑکیں اس جیسی مہنگی کار کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

دیپا کرماکر کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں کہیں بھی بی ایم ڈبلیو کا نہ تو کوئی شو روم ہے اور نہ ہی سروس سینٹر، اس لیے وہ اس کار کو اپنے پاس کیسے سنبھال کر رکھ سکتی ہیں۔

انھوں نےبات کرتے ہوئے کہا: ‘اگر میں ایم ڈبلیو لائی اور کوئی مسئلہ ہوا تو کہاں جاؤں گی، تو میرے خاندان والوں اور میرے کوچ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم بی ایم ڈبلیو کی جگہ ایسی ہی کوئی دوسری کار خرید لیں گے۔’

دیپا کا کہنا تھا: ‘میں بہت خوش ہوں اور خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ مجھے سچن تندولکر کے ہاتھ سے تحفہ ملا۔ میرے لیے تو یہ بہت خاص بات ہے، وہ بھگوان کا روپ ہیں۔’

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بی ایم ڈبلیو چلانا بہت مہنگا سودا ہے، دیپا نے کہا: ‘ایسا کچھ نہیں ہے، بی ایم ڈبلیو تو کیا مجھے تو سکوٹی تک چلانی نہیں آتی۔’

انھوں نے کہا: ‘مان لو پنکچر ہو گیا، شیشہ ہی ٹوٹ گیا تو ہم اسے لے کر کہاں جائیں گے؟ میرے گھر سے پانچ سو کلومیٹر کے فاصلے پر گوہاٹی جیسا بڑا شہر ہے لیکن وہاں بھی اس کا شو روم نہیں ہے۔’

دیپا نے کہا: ‘اگر میں کولکتہ یا دہلی جیسے بڑے شہر میں رہتی تو یہ کار میرے پاس ہی ہوتی، لیکن پورے اگرتلہ میں کوئی بی ایم ڈبلیو کار نہیں ہے۔‘

دیپا نے یہ بھی کہا کہ وہ خود گاڑی نہیں چلاتیں کیونکہ انھیں جمناسٹکس کی مشق کرنی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا: ‘مان لو (گاڑی چلاتے ہوئے) کچھ ہو گیا، ٹانگ ہی ٹوٹ گئی تو میرا کریئر تو ختم ہی ہو جائے گا۔’

اب یہ کار اصل مالک کو واپس کر دی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close