دنیا

انڈیا میں بعض صارفین ’بائیکاٹ کے ایف سی‘ کی مہم کے تحت ایسے پیغامات شیئر کر رہے ہیں

انڈیا: مجھے کے ایف سی بہت پسند ہے لیکن اپنے ملک سے زیادہ نہیں۔۔۔‘ انڈیا میں بعض صارفین ’بائیکاٹ کے ایف سی‘ کی مہم کے تحت ایسے پیغامات شیئر کر رہے ہیں

عالمی سطح کی بڑی کمپنیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر ملک میں اپنی الگ مارکیٹنگ کر سکیں اور یہاں کے لوگوں میں پذیرائی حاصل کر سکیں۔ مگر پاکستان میں ایسی ہی ایک کوشش نے ہمسایہ ملک میں ’بائیکاٹ‘ کا طوفان برپا کر دیا ہے۔

پانچ فروری کو پاکستان میں ’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے موقع پر جنوبی کوریا کی آٹو کمپنیوں ’ہنڈائی‘ اور ’کِیا‘ موٹرز کے علاوہ فاسٹ فوڈ چینز ’کے ایف سی‘، ’پیزا ہٹ‘ اور ’ڈومینوز‘ نے کشمیریوں کی حمایت میں مخصوص پیغامات شیئر کیے تھے۔ لیکن انھیں شیئر کرنے کے دوران وہ یہ بھول گئے کہ یہ کمپنیاں تو انڈیا میں بھی موجود ہیں جہاں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے معاملے پر سوچ اور رائے یکسر مختلف ہے۔

انڈین سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ ہنڈائی‘ (#BoycottHyundai) کے بعد ’بائیکاٹ کے ایف سی‘ اور اس سے ملتے جلتے ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں جن میں صارفین ان کمپنیوں سے دور رہنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کئی صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب وہ اپنی ہنڈائی اور کِیا کی کاروں کو کچرا لے جانے کے لیے استعمال کریں گے۔ جبکہ کے ایف سی، ڈومینوز اور پیزا ہٹ کی بجائے لوگوں کو ’فریش‘ خوراک کھانے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

بات اس حد تک بڑھ گئی کہ انڈیا میں ہنڈائی اور کے ایف سی نے معافی بھی مانگی ہے۔ ہنڈائی موٹر کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ کسی خطے میں سیاسی یا مذہبی مسائل پر بات نہیں کرتے اور پاکستان میں ڈسٹریبیوٹر کی جانب سے ’غیر کاروباری سوشل میڈیا سرگرمیوں‘ کی مزمت کرتے ہیں۔

ہنڈائی موٹرز کِیا موٹرز کی پیرینٹ کمپنی ہے۔ انڈین سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ان دونوں کمپنیوں کے پاکستانی پیجز سے 5 فروری کو ٹوئٹر پر کشمیر سے متعلق پوسٹ کی گئیں جن میں کشمیر کی آزادی کی حمایت کی گئی تھی۔
جب یہ پوسٹ انڈین صارفین کی نظروں میں آئیں تو لوگ مشتعل ہو گئے اور ہنڈائی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے لگے۔

تاہم ہنڈائی موٹرز نے بعد میں اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر وضاحت کی اور کہا کہ اس طرح کی کسی پوسٹ کو ہنڈائی انڈیا سے جوڑنا غلط ہے۔

کِیا موٹرز کا جو ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے وہ کِیا موٹرز کراس روڈ حیدرآباد کے ٹوئٹر ہینڈل سے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑ ھیں : ’’ وزارت عظمیٰ ‘‘ عمران خان کے 22 سالہ سیاسی سفر کی پہلی منزل

ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ’کشمیر کی آزادی کے لیے ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔‘

اسی دوران ہنڈائی پاکستان آفیشل نامی پیج کی جانب سے بھی ایک ٹویٹ کیا گیا۔ اس میں لکھا تھا کہ ’آئیے ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو یاد رکھیں اور ان کی حمایت میں کھڑے ہوں تاکہ وہ اپنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھ سکیں۔‘

ہنڈائی پاکستان کے انسٹاگرام پیج کا ایک سکرین شاٹ بھی وائرل ہے جس میں لکھا ہے ’ہم اپنے خوبصورت کشمیر کی آزادی کے لیے دعاگو ہیں۔

ان ٹویٹس کے سامنے آنے کے بعد انڈیا میں لوگوں نے ہنڈائی انڈیا کو ٹیگ کر کے پوچھنا شروع کر دیا کہ کیا وہ ہنڈائی پاکستان کی ٹویٹ کی حمایت کرتے ہیں؟ اس کے ساتھ ہی بیشتر صارفین نے ہنڈائی کے بائیکاٹ کی اپیل بھی شروع کر دی۔

تاہم ابھی تک اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا یہ دونوں ٹوئٹر اکاؤنٹ کمپنیوں کے آفیشل ہینڈل ہیں یا نہیں۔

اس کے بعد کے ایف سی بھی ایسے ہی ایک تنازع کا شکار ہوا۔ کے ایف سی پاکستان نے کشمیریوں کی آزادی کی بات کی تو صارف منمیت کور نے ’بائیکاٹ کے ایف سی‘ کے ساتھ اپنے پیغام میں لکھا کہ فارم سے براہ راست ’فریش‘ چیزیں کھائیں اور کے ایف سی جیسی فاسٹ فوڈ چینز سے دور رہیں۔

صارف کیپٹن فیجٹ نے دھمکی دی کہ کے ایف سی کو فوراً معافی مانگنا ہوگی ورنہ ہم ’اب آپ کو فرائی کریں گے۔

اس کے بعد کے ایف سی انڈیا نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ’ہم اس پوسٹ کے لیے دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہیں جو ملک سے باہر کے ایف سی سوشل میڈیا چینلز پر شائع ہوئی تھی۔ ہم انڈیا کی عزت اور احترام کرتے ہیں، اور تمام انڈینز کی فخر کے ساتھ خدمت کرنے کے اپنے عہد میں ثابت قدم رہتے ہیں۔

انڈیا میں کئی صارفین گذشتہ دنوں سے ہنڈائی کے خلاف پوسٹیں لکھ رہے ہیں۔ انڈیا سے ریڈی نامی صارف نے لکھا ’میرے لیے اپنی کار بیچنے کا وقت آگیا ہے۔ ہنڈائی اور کِیا کشمیر کے لیے ’آزادی‘ چاہتے ہیں۔

آکاشی سنگھ نے لکھا ’ہنڈائی اپنے کام سے کام رکھو، کشمیر، انڈیا کا حصہ تھا اور ہمییشہ انڈیا کا اٹوٹ انگ رہے گا۔‘

صارف ارون بوتھرا نے ٹویٹ کیا ’میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہنڈائی کار نہ خریدیں۔ میں پہلی بار بائیکاٹ کے مطالبے کی حمایت کر رہا ہوں۔ ہنڈائی کا بائیکاٹ کریں۔ انھیں ہمارے قومی جذبات کا کوئی احترام نہیں۔‘

ایک اور صارف نے لکھا، ’کاریں بنانے والی کمپنی ہنڈائی اور کِیا کا بائیکاٹ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ہنڈائی اور کِیا کو کشمیر کی آزادی کی بات کرنے کی جرات کیسے ہوئی۔

تاہم دوسری جانب پاکستان میں صارفین ہنڈائی کے اس اقدام سے بہت خوش نظر آتے ہیں۔

شہزاد احمد نے لکھا ’ہنڈائی نے ایک ہی ٹویٹ سے انڈیا میں آگ لگا دی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close