دنیا

صرف مرد نہیں بلکہ خواتین بھی یہ شرمناک کام بڑھ چڑھ کر کرتی ہیں

واشنگٹن :  جنسی جرائم کا جب بھی ذکر ہو تو ذہن میں ایک اوباش مرد کا تصور ابھرتا ہے لیکن امریکہ میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں حیرتناک انکشاف ہوا ہے کہ اب خواتین بھی اس جرم میں مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ ویب سائٹ Digest.bps.org کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق UCLAسکول آف لاءسے تعلق رکھنے والی محقق لارا سٹیمپل اور ان کی ٹیم نے کی ہے۔ انہوں نے اس تحقیق کے دوران جنسی جرائم کے متعلق کئے گئے متعدد سرویز کا تجزیہ کیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد نہ صرف دیگر خواتین کو جنسی جرائم کا نشانہ بنارہی ہے بلکہ مردوں پر بھی جنسی حملے کررہی ہے۔

سائنسی جریدے ’اگریشن اینڈ وائلنٹ بہیوفیئر‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں لارا سٹیمپل لکھتی ہیں کہ ان کا مقصد مردوں کی جانب سے کئے جانے والے جنسی جرائم کی شدت کو کم کرکے دکھانا نہیں ہے بلکہ اس بات کی جانب توجہ دلانا ہے کہ خواتین بھی یہ جرم بڑے پیمانے پر کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتیجے میں یقینا یہ تاثر بڑی حد تک بدل جائے گا کہ صرف خواتین ہی جنسی جرائم کا نشانہ بنتی ہیں۔

اس تحقیق میں ’نیشنل انٹی میٹ پارٹنر وائلنس اینڈ سیکچوئل وائلنس‘ کے نام سے سنٹر فار ڈزیز کنٹرول کی جانب سے 2011ءمیں کئے گئے سروے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ شادی شدہ جوڑوں میں خواتین اور مردوں، دونوں کی جانب سے جبری تعلق استوار کرنے کی شکایات کی تعداد تقریباً برابر ہے۔ سنٹر کو جبری تعلق کے متعلق جتنی شکایات خواتین کی جانب سے ملی تھیں تقریباً اتنی ہی تعداد میں مردوں نے بھی یہ شکایت کی تھی۔

اسی طرح 2010ءمیں کئے گئے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً 45 لاکھ مردوں کو کم از کم ایک بار کوئی خاتون جبری طور پر اپنے ساتھ تعلق استوار کرنے پر مجبور کرچکی ہے۔ نیشنل کرائم وکٹمائزیشن سروے کے مطابق 2010ءسے 2013ءکے درمیان زیادتی کے کل واقعات میں سے 28 فیصد میں جنسی حملہ خواتین نے کیا تھا۔

جیل میں قید خواتین کو بھی مردوں کی بجائے ان کی ساتھی قیدی خواتین ہی زیادہ تر جنسی حملے کا نشانہ بناتی ہیں۔ قیدی خواتین کی جانب سے ساتھی خواتین پر جنسی حملوں کی تعداد مرد قیدیوں کے اپنے ساتھی قیدیوں پر حملوں کی نسبت تین گنا زیادہ پائی گئی۔ جیل میں تعینات خواتین اہلکار بھی مرد سٹاف کی نسبت قیدیوں کو جنسی حملوں کا زیادہ نشانہ بناتی ہیں۔ کالجوں میں کئے گئے ایک سروے میں بھی یہ بات سامنے آئی کہ جن طلبا کو جسمانی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا ان میں سے 95 فیصد طالبات کی زیادتی کا نشانہ بنے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close