دنیا

کیا اب نماز پڑھنے کے لیے بھی حکومت سے اجازت لینا ہوگی؟

ریاست اترپردیش کے شہر مراد آباد میں نماز کے لیے درجنوں افراد جمع ہونے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہرمراد آباد میں مقامی ہندو آبادی نے اعتراض اُٹھایا کہ علاقے میں مسلمانوں کے صرف دو گھر ہیں اور کوئی مسجد بھی نہیں تو نماز جمعہ کے لیے اتنے افراد کہاں سے جمع ہوگئے۔

چھاجلیٹ پولیس تھانے میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ 24 اگست کو بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوکر مسجد کے بجائے گھر میں نماز کی ادائیگی کی تیاری کر رہے ہیں۔ جس پر پولیس نے دونوں گھروں کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
جنونی ہندوؤں کی جانب سے ڈرانے دھمکانے اور مقدمہ درج کرانے کے بعد ان گھروں کے مالکان اپنا سارا سامان چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے جب کہ مشتعل ہندو ان گھروں کے آس پاس منڈلا رہے ہیں۔

مسلم رکن اسمبلی اسدالدین اویس کا کہنا ہے کہ بھارت کے مسلمان اب گھروں میں بھی نماز نہیں پڑھ سکتے۔ کیا اب نماز پڑھنے کے لیے بھی حکومت یا پولیس سے اجازت لینا ہوگی؟ نریندر مودی کو اس کا جواب دینا چاہیے، کب تک ملک کے مسلمانوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا سلوک کیا جائے گا؟

 

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close