دنیا

وہ دن قریب ہیں جب بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہوگا، رجب طیب اردوگان

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر کے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بہت جلد مشرقی یروشلم فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔

ترکی کے شہر کرامان میں حکمران جماعت کی جانب سے بیت المقدس کے حق میں نکالی گئی ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ ‘بیت المقدس چونکہ مقبوضہ ہے اس لیے نہ ہم وہاں جاسکتے ہیں اور نہ ہی سفارت خانہ کھول سکتے ہیں’۔

اردوگان نے وقت کا تعین کیے بغیر کہا کہ ‘انشااللہ وہ دن قریب ہیں جب ہم سرکاری طور پر وہاں سفارت خانہ کھول دیں گے’۔

خیال رہے کہ اس وقت ترکی کا قونصل خانہ اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ہے اور ان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات دنیا کے دیگر ممالک کی طرح قائم ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے 1967 کی لڑائی کے بعد بیت المقدس (مشرقی یروشلم) پر قبضہ کیا گیا تھا اور بعدازاں اس کو دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کو اس عمل کو عالمی برادری کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 6 دسمبر کو اپنے انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ٹرمپ کے فیصلے کے بعد ترکی اور تمام مسلمان ممالک سمیت دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا اور اس قدم کی مخالفت کی گئی تھی۔

ترک صدر نے فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا غیرمعمولی اجلاس طلب کیا تھا اور گزشتہ ہفتے استبول میں ان کی صدارت میں مسلمان ممالک کا اجلاس ہوا جہاں امریکی فیصلے کو رد کرتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اردوگان نے حکمران جماعت کے جلسے میں خطاب کے دوران کہا کہ یہودیوں کا یروشلم پر کوئی حق نہیں کیونکہ یہ ‘مسلمانوں کا دارالحکومت ہے’۔

انھوں نے کسی قسم کی کارروائی سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘برائے مہربانی جہاں پر آپ موجود ہیں وہی رکیے اور کوئی صہیونی کارروائی کی کوشش مت کرنا اور اگر آپ نے کوشش کی تو پھر اس کی قیمت بہت بھاری ہوگی’۔

او آئی سی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 13 دسمبر کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔

او آئی سی کے اجلاس میں امریکی اتحادی اسلامی ریاستیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان نے شرکت سے گریز کرتے ہوئے اپنے نمائندے بھیجے تھے جس کے باعث چند حلقوں نے مایوسی ظاہر کی تھی۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ترک صدر کے بیانات کا ردعمل قدرے دھیمے لہجے میں دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کانفرنس میں سامنے آنے والے بیانات سے متاثر نہیں ہوں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close