دنیا

بھارتی پارلیمنٹ نے تین طلاق کے خلاف بل کی منظوری دے دی ، تین سال سزا اور بھاری جرمانہ قانون بن گیا

دوستان کی مودی سرکار نے ایک بار پھر اسلامی قوانین کے حوالے سے بھارتی قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے مسلم خواتین کو اکٹھی تین طلاق دینے کو جرم قرار دینے والے متنازعہ بل کو لوک سبھا سے منظوری دے دی ہے ،مجلس اتحاد المسلمین اور اپوزیشن جماعتوں کا شدید احتجاج ، ایک ہی نشست میں تین طلاق دینے والے مرد کو اب تین سال قید با مشقت اور بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا ۔بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق مسلم خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پرمودی حکومت کی طرف سے لوک سبھا میں پیش کئے جانے والے بل کو منظور کر لیا ہے جبکہ اس موقع پر مسلمانوں کی نمائندہ بڑی جماعت ’’آل انڈیامجلس اتحاد المسلمین ‘‘ کے ارکان اور اپوزیشن جماعتوں نے اس متنازعہ بل کی شدید مخالفت کی جبکہ بھارتی ایوان نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس بل میں پیش کی گئی قراردادیں بھی اکثریتی بنیادوں پر مسترد کر دیں ،بل منظور ہونے سے قبل آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں شدید احتجاج کیا اور ایوان سے مشترکہ طور پر واک آؤٹ کر گئے ۔ اس متنازعہ بل میں تین طلاق دینے پر شوہر کو تین سال تک قید اور بھاری جرمانے کی سزا منظور کی گئی ہے ۔
ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی نے اپوزیشن کی جانب سے بل کو جلد بازی میں لائے جانے کے اعتراض پر کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کے باوجود انڈیا میں خواتین کے خلاف یہ سماجی برائی بدستور جاری ہے،جس طرح مسلم خواتین سماجی اور اقتصادی طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے انہیں اس سے باہر نکالنے کے لئے ابمزید تاخیر کرنا مناسب نہیں ہوگا، جس تیزی سے اکٹھی تین طلاق کہہ کر خواتین کی زندگی اجاڑی جارہی ہے اسی تیزی سے اس برے رواج کو ختم کرنے کے لئے قانون لایا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے میں خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے، اس صورت میں یہ فساد ختم ہو جانا چاہئے، یہ کہنا غلط ہے کہ یہ مسلم معاشرے میں مداخلت ہے، ہندو معاشرے میں رائج برے رواج کے خلاف بھی قانون لایا گیا تھا۔ انہوں نے کانگریس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلم معاشرے کی حامی بننے کا دکھاوا کرنے والی اس پارٹی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو الٹنے کا کام کیا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close