دنیا

سعودی حکومت پر مقدمہ دائر کرنے کا بل منظور

امریکی سینیٹ میں اس بل نے بڑی رکاوٹ عبور کر لی ہے جس کے تحت 11 ستمبر میں امریکہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ کر سکیں گے۔

یہ بل اب ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ اس بل کو ویٹو کر دیں گے لیکن ڈیموکریٹک جماعت کے سینیٹر کا کہنا ہے کہ وہ پراعتماد ہیں کہ صدر اوباما کا ویٹو نہیں مانا جائے گا

یاد رہے کہ سعودی عرب کی حکومت 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتی ہے۔

اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو ستمبر 11 کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ امریکی عدالت میں سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ کر سکیں گے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما کو اس بل پر شدید تحفظات ہیں اور مشکل ہے کہ وہ اس بل پر دستخط کر کے اس کو قانون بننے دیں گے۔

اس بل کو ڈیموکریٹک جماعت کے نیو یارک کے سینیٹر چک شمر اور رپبلکن جماعت کے ٹیکسس سے سینیٹر جان کورنن نے سپانسر کیا ہے۔ اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ بل ایوان نمائندگان بھی منظور کر لے گی

سینیٹر شمر نے کہا ’آج سینیٹ نے یہ متفقہ طور پر واضح کر دیا ہے کہ لواحقین دہشت گردی کی کارروائی کرنے والوں کا احتساب کر سکیں چاہے وہ ملک ہی کیوں نہ ہو۔‘

انھوں نے مزید کہا ’یہ ان ملکوں کے لیے تنبیہہ ہو گی جو امریکہ کے خلاف دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ یہ بل رپبلکن جماعت کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں منظور ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ ایسا قانون بنایا گیا تو وہ امریکی بونڈ بیچ دے گا یعنی کہ اربوں ڈالر امریکی معیشت سے نکال لے گا۔ لیکن سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی یہ دھمکی محض الفاظ کی حد تک ہے۔

اس بل کی منظوری میں سینیٹ میں کئی ڈیموکریٹ سینیٹرز نے براک اوباما کے خلاف جاتے ہوئے اس بل کے حق میں ووٹ دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close