دنیا

سیاہ فام خاتون کی ہلاکت، پولیس سربراہ مستعفی

امریکی شہر سان فرانسسکو میں پولیس کی گولی سے ایک نوجوان سیاہ فام خاتون کی ہلاکت کے بعد پولیس سربراہ گریگ سہر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

متاثرہ خاتون مشتبہ طور پر جمعرات کو ایک چوری ہونے والی کار چلا رہی تھیں تبھی سفید فام پولیس نے انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ان کے استعفے کا اعلان شہر کے میئر اڈ لی نے کیا جنھوں نے استعفیٰ طلب کیا تھا۔

جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں استعفے کا اعلان کرتے ہوئے مسٹر لی نے کہا کہ اس سے ’شہر کے زخم بھرنے میں مدد ملے گي۔‘

میئر، جو اب تک پولیس سربراہ گریگ سہر کی حمایت کرتے رہے تھے، نے کہا کہ ’ہم نے با معنی پیش رفت کی ہے لیکن وہ بہت سست رہی ہے، ہمارے لیے بھی اور گریگ کے لیے بھی اور اسی لیے میں نے سربراہ کا استعفیٰ طلب کیاگیا۔‘

ان کی جگہ ٹونی چیپلن کو نیا سربرہ مقرر کیا گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں سان فرانسسکو میں پولیس نے متعدد مشتبہ سیاہ فام افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا ہے جس کی وجہ سے پولیس سربراہ اور شہر کی پولیس انتظامیہ پر شدید نکتہ چینی ہوتی رہی تھی۔

اس طرح کی بھی خبریں آتی رہی ہیں کہ کئی پولیس افسر آپس میں نسل پرستانہ طنز و مذاق پر مبنی میسجز کا تبادلہ کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

شہر کے بے ویو علاقے میں 27 سالہ سیاہ فام خاتون کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان کے پاس اس وقت پہنچي جب وہ اس کار میں سوار ہوئیں جس کے بارے میں چوری کی اطلاع دی گئی تھی۔

مبینہ طور پر خاتون نے کار سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن پھر پاس کی گاڑی سے ٹکرا گئیں۔

شہر کی انظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی اس طرح کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ اس خاتون کے پاس کوئی ہتھیار تھا یا انھوں نے پولیس پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی۔

گذشتہ ماہ شہر کے پانچ افراد نے پولیس سربراہ کے استعفے کے مطالبے کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ انھوں نےگذشتہ ہفتے اپنی بھوک ہڑتال ختم کی تھی۔

گریگ سہر کو 2011 میں پولیس سربراہ مقرر کیا گيا تھا۔

امریکہ میں ہر برس پولیس ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گولی مارتی ہے اور جو لوگ اس کا نشانہ بنتے ہیں اس میں بیشتر سیاہ فام افراد ہوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close