دنیا

چا بہار کی بندرگاہ سمیت ایران اور بھارت میں بارہ معاہدے

بھارت کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی اہم بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر پچاس کروڑ ڈالر تک کی سرمایا کاری کرے گا اس کے علاوہ اس کا ایران میں کئی مشترکہ منصوبوں پر سینکڑوں ملین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ ہے۔

ان منصوبے اور معاہدوں کا اعلان پیر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ ایران کے دوران کیا گیا۔ تہران میں نریندر مودی اور حسن روحانی نے چابہار میں 20 کروڑ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

یاد رہے کہ چابہار کی بندرگاہ پاکستان کی گوادر کی بندرگاہ سے تقریباً سو میل مغرب میں واقع ہے اور یہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے کھلے سمندروں کے ذریعے تجارت کرنے کا متبادل راستہ فراہم کر سکتی ہے۔

ایران اور بھارت نے جنوبی ایران میں چابہار بندرگاہ کی ترقی سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ جن میں وسطی ایشیاء کے سمندروں سے دور ممالک کے لیے تجارتی راستوں کی وسعت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

مودی کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کے لیے بھارت کی جانب سے پچاس کروڑ ڈالر دستیاب ہیں اس کے علاوہ تیل اور گیس کی صنعتیں ایران اور تہران کے درمیان اقتصادی تعاون کا اہم حصہ ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت اور ایران کی دوستی نئی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دوستی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوست اور پڑوسی کے طور پر دونوں ملک ہمیشہ ایک دوسرے سے ترقی اور خوشحالی میں شریک ہوئے ہیں۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وہ اس بات کو نہیں بھول سکتے ہیں کہ گجرات میں 2001 میں زلزلے کے بعد ایران پہلا ملک تھا، جو مدد کےلیے آگے بڑھا تھا۔

اس موقع پر بھارت اور ایران نے باہمی تعاون کے 12 معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔

ان میں ثقافتی تعاون ، سائنس اور ٹیکنالوجی، ثقافتی تبادلے، چاہ بہار بندرگاہ کی ترقی اور چاہ بہار _زہدان کے درمیان ریلوے لائن بچھانے سے متعلق معاہدے اہم ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ چاہ بہار بندرگاہ اور اس سے منسلک بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے لئے جو معاہدہ ہوا ہے وہ سنگ میل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، بنیاد پرستی، منشیات کی اسمگلنگ اور سائبر جرائم کے خطرے سے نمٹنے کے لئے دونوں ملک باقاعدہ تبادلہ خیال پر متفق ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے اختتام پر مرزا غالب کا ایک شعر پڑھا۔

نونت گربے نفسے-خود تمان است جو-کاشی پا بے کاشان نين گام است۔ یعنی اگر ہم اپنا ذہن بنا لیں تو کاشی اور کاشان کے درمیان فاصلہ صرف نصف قدم کا ہوگا

مودی جب یہ شعر پڑھ رہے تھے تو ایران کے صدر حسن روحانی مسکرا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ چاہ بہار بندرگاہ بھارت ایران کے درمیان تعاون کی ایک بہت بڑی علامت بن سکتا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close