دنیا

نیٹو نے افغان طالبان کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی

افغانستان میں موجود نیٹو افواج نے افغان طالبان کی جانب سے ملک میں جاری جنگ کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔طالبان کے خط کے جواب میں نیٹو نے کہا ہے کہ طالبان کے عام شہریوں پر حالیہ حملے ان کے بیان سے زیادہ وزن رکھتے ہیں اور ایسا نہیں لگتا کہ وہ مذاکرات کیلیے مخلص ہیں، امریکی جرنیلوں کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ ان کے افغان مسلح افواج کی مدد میں کیے گئے فضائی حملوں سے طالبان کے ساتھ فوجی تعطل ختم ہو گا اور شدت پسندوں کو مذاکراتی میز پر لانے کیلیے دباؤ ڈالا جائے گا۔افغان طالبان نے افغانستان میں جاری جنگ کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کا عندیہ دینے کی وضاحت کی ہے اور کہا ہے کہ مذاکرات کیلیے رضا مندی کو ہر گز کمزوری نہ سمجھا جائے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے عوام ملک میں جاری تنازع کا بدستور خمیازہ بھگت رہے ہیں جس میں گزشتہ سال بھی10ہزار سے زائد شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان کیلیے اقوامِ متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) اور عالمی تنظیم کے دفتر برائے انسانی حقوق کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ جمعرات کو جاری کی گئی ہے جس کے مطابق 2017 میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں 3438 شہری ہلاک اور 7015 زخمی ہوئے۔افغانستان کیلیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی تادامیچی یاماموتو کے مطابق یہ اعداد و شمار افغانستان میں جاری جنگ کے عوام پر تباہ کن اثرات کی عکاسی کرتے ہیں، انھوں نے خاص طور پر خودکش اور بم حملوں میں شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں خواتین اور بچوں کا متاثر ہونا انتہائی تکلیف کا باعث ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس مختلف پرتشدد کارروائیوں میں 359 خواتین ہلاک اور 865 زخمی ہوئیں جو خواتین کے جانی نقصان میں ماضی کی نسبت 5 فیصد زیادہ ہے، اسی طرح ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی شرح میں بھی 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 2017 میں 861 بچے ہلاک اور2318 زخمی ہوئے تھے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت مخالف عناصر دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ بناتے آ رہے ہیں۔خیال رہے کہ افغان طالبان نے امریکی عوام اور کانگریس ارکان کے نام ایک کھلے خط میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close