دنیا

اگرچہ پوری دنیا مخالف ہی کیوں نہ ہو دفاعی آلات میں جدت پیدا کی جائے، آیت اللہ خامنہ ای

تہران: سربراہ انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ خامنہ ای نے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے عوام کے مختلف طبقات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام شکوے کے باوجود انقلاب اور اسلامی نظام کے ساتھ ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی بے نظیر اور بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں اس سال 22 بہمن کی ریلیاں گذشتہ سالوں کی نسبت عظیم اور متفاوت تھیں، عوام نے 39 سال کے بعد بھی انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی وفاداری اور تعاون کا بھر پور ثبوت فراہم کیا یہ ایک عظیم معجزہ ہے جو صرف ایران سے مخصوص ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ عوام کی تنقید صرف حکومت، قوہ مقننہ اور عدلیہ کے بارے نہیں ممکن ہےمیرے بارے میں بھی بعض افراد تنقید کرتے ہوں لیکن اس تنقید میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ یہ انقلاب عوام کی فداکاری اور عظیم قربانی کی بدولت وجود میں آیا ہے اور عوام اپنے اسلامی انقلاب کے ساتھ کھڑے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ساری دنیا کی مخالفت کے باوجود دفاع کے حوالے سے ہرممکن اقدامات اٹھانے کی تاکید کی اور کہا کہ ہمیں خارجہ امور میں مشرق کو مغرب پر ترجیح دینی چاہئے جبکہ بعض ممالک دور دراز ممالک کو ہمسایوں پر ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت کی مناسبت سے عالم اسلام کو تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت بی بی فاطمہ الزہرا سلامہ اللہ علیہا نے ہم سب مسلمانوں کیلئے شجاعت، جانثاری اور معرفت کا درس دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بیوروکریسی کے فرسودہ نظام پر جہادی مینیجمنٹ پر ترجیح دینی ہوگی، جہادی منیجمنٹ کا مطلب نظم و ضبط کا جنازہ نکالنا نہیں بلکہ جہادی منیجمنٹ یہ ہے کہ آپ زیادہ سے زیادہ کام کریں، فکر و تدبیر کیساتھ قدم اٹھائیں اور دن رات انتھک کام ہی کام کرتے رہیں۔ داخلی پالیسی میں اقلیتی پارٹیوں اور گروہوں پر عوام کی امنگوں کو ترجیح دیں۔ خدمت رسانی میں مراعات یافتہ لوگوں پر غریب عوام کو ترجیح دیں۔ ملک کی دفاعی سیاست کے حوالے آج کی خارجہ سیاست میں مشرق کو مغرب پر ترجیح دینے کی ضرورت ہے، ہمسایگان کو دوسروں پر ترجیح دیں، جو ممالک ہمارے ساتھ مشترکہ اقدار کے حامل ہیں ان کو دوسرے ممالک پر ترجیح دیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ ہم نے انقلاب کی تیسری دہائی اور تیسرے عشرے کو پیشرفت اور عدالت کے نام سے موسوم کیا تھا۔ آج ملک پیشرفت اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے حقیقت میں ملک پیشرفت کی سمت بڑھ رہا ہے اور پیشرفت حقیقی معنی میں ملک کے اندر عیاں ہوگئی ہے لیکن عدالت سے ابھی کافی فاصلہ ہے عدل و انصاف کے سلسلے میں ہم ابھی بہت پیچھے ہیں اور ہم اس خامی کا اعتراف کررہے ہیں۔ ایران کی علمی پیشرفت اور ترقی سے دشمن آگاہ ہے اسی لئے وہ ایران کی علمی پیشرفت و ترقی کو روکنے کے لئے تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن بد قسمتی سے عدم تبلیغات کی وجہ سے ہمارے عوام ملک میں رونما ہونے والی پیشرفت اور ترقی سے آگاہ نہیں ہیں ۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close