دنیا

’یزیدی لونڈیاں،جنسی جرائم جنگی حربے کے طور پر استعمال ہورہے ہیں: یو این

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے انکشاف کیا ہے کہ شام اور عراق پر مسلط دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ ’داعش‘ نے سنہ 2014ء سے یرغمال بنائے گئے عراقی غیرمسلم یزیدی قبیلے کے مرد وخواتین سے 45 ملین ڈالر کی رقم جزیہ کے نام پر بٹور چکے ہیں۔ رقم کا ایک بڑا حصہ یزیدی قبیلے کی خواتین کی رہائی کے عوض بھی لیا گیا ہے۔

 اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ’جنگ زدہ علاقوں میں جنسی تشدد‘ عنوان سے ایک رپورٹ بھی پیش کی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جنگوں سے متاثرہ خطوں میں دہشت گردی کے دیگر وسائل کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد کو ایک مضبوط حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بان کی مون نے کہا کہ سنہ 2014ء کے بعد شمالی عراق کے سنجار شہر سے تعلق رکھنے والے یزیدی فرقے کے مردو خواتین داعش کو 45 ملین ڈالر فدیہ ادا کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "داعش نے سنہ 2014ء اور اس کے بعد یزیدی فرقے کی 200 نوجوان لڑکیوں کو یرغمال بنایا۔ انہیں اسی طرح جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جاتا رہا جس طرح نائیجیریا میں بوکو حرام نامی ایک دہشت گرد گروپ غیرمسلم خواتین کو یرغمال بنا کر انہیں جنسی جرائم میں استعمال کرتا ہے۔ اس لیے میں ان تمام خواتین اور بچیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں جنہیں جنگی حربے کے طور پر یرغمال بنایا گیا اور ان کی عزت وناموس کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔”

واضح رہے کہ داعش نے اگست 2014ء کو موصل کے مغرب میں 124 کلومیٹر دور سنجار پر حملہ کر کے وہاں بسنے والے یزیدی فرقے کے سیکڑوں مرد وخواتین اور بچوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ انہیں یرغمال بنائی گئی لڑکیوں کو باقاعدہ فروخت کیا جاتا رہا ہے اور ان سے حاصل ہونے والی رقوم دہشت گردی پر استعمال کی جاری ہے۔

مجموعی طور پر یزیدی قبیلے کے افراد کی تعداد چھ لاکھ ہے مگر یہ لوگ عراق، ترکی، شام، ایران، جارجیا اور آرمینیا میں منتشر ہیں۔

یو این سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری کوخبردار کیا کہ دہشت گردوں کی جانب سے خواتین کو جنگی حربے کے لیے استعمال کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ۔ شہریوں کو زبردستی اغواء کرکے انہیں لونڈیاں اور غلام بنانے سے معاشرے بدترین ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں کی اس وحشیانہ حربے کی روک تھام کے لیے عالمی برادری کو فوری اور موثر کردار اد کرنا چاہیے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close