دنیا

دنیا کا خراج تحسین، ’علی نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا

باکسنگ کے سابق لیجنڈ محمد علی کے انتقال پر انھیں دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات ملنے کا سلسلہ جاری ہے اور کھیلوں کی دنیا کی اس عظیم شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنے والوں میں امریکی صدر براک اوباما اور عظیم باکسر جارج فورمین سر فہرست دکھائی دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ باکسنگ کے سابق ہیوی ویٹ چیمپیئن محمد علی ہفتے کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

وہ سانس کی تکلیف کے باعث دو دن سے امریکی ریاست ایریزونا کے شہر فینکس کے ایک ہسپتال میں داخل تھے۔

انھیں پارکسنز کا مرض بھی لاحق تھا جس کی وجہ سے ان کی سانس کی تکلیف میں اضافہ ہو گیا تھا۔

ان کے اہل خانہ کے مطابق ان کی تدفین ان کے آبائی ریاست کینٹکی کے شہر لوئس ول میں ہوگی۔

سابق ہیوی ویٹ چیمپیئن محمد علی کے ترجمان نے تصدیق کی تھی کہ سانس کی تکلیف کے باعث ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ جمعے کو ان کی صحت کے بارے میں تشویش ناک خبریں سامنے آئی تھیں لیکن سانس کی تکلیف اور پرانی بیماری پارکنسنز نے معاملے کو مزیدہ پیچیدہ بنا دیا تھا۔

محمد علی تین مرتبہ باکسنگ کے عالمی چیمپیئن رہ چکے ہیں۔

صدر براک اوباما کے بقول ’علی نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور یہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہوا۔‘

دوسری جانب جارج فورمین کا کہنا تھا کہ ’محمد علی آپ کو مجبور کر دیتے تھے کہ آپ ان سے پیار کرنے لگیں۔‘

محمد علی کو خراج تحسین پیش کرنے والوں میں برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن، معروف موسیقار سر پال میکانٹی، باکسنگ کی دنیا کے مشہور نام مائیک ٹائسن اور فلوئڈ مےویدر کے علاوہ گالف کے عالمی چیمپئن ٹائیگر وُڈز بھی شامل ہیں۔

شاندار، پُر اثر، معصوم روح

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر براک اوباما نے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما ’دعاگو ہیں کہ دنیائے باکسنگ کی عظیم شخصیت کی روح ابدی سکون میں رہے۔‘

’اس کرۂ ارض کے ہر انسان کی طرح میں اور مشیل اس موت پر سوگوار ہیں لیکن ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں محد علی کو جاننے کا موقع دیا چاہے ان کے ساتھ یہ تعلق ایک لمحے کا ہی تھا۔ ہم اسے خدا کی طرف سے اپنی خوش بختی سمجھتے ہیں کہ اس نے اِس عظیم کھلاڑی کو ہماری زندگیوں، ہمارے وقت میں بھیج کر اس دور کو جلا بخشی۔‘

صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ محمد علی اس صف میں کھڑے تھے جس میں مارٹن لوتھر کنگ اور نیلسن منڈیلا جیسی سیاہ فام لوگوں کے حقوق کی علمبرداور بڑی بڑی شخصیات کھڑی تھیں کیونکہ یہ لوگ اس وقت سیا فاموں کے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے جب ایسا کرنا بہت مشکل تھا، انھوں نے اس وقت آواز بلند کی جب باقی اس کی ہمت نہیں کر پائے۔ ’یہاں تک کہ باکسنگ رِنگ کے باہر کی جنگ کی وجہ سے محمد علی کو اپنے اعزازات اور عوامی پزیرائی کی قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔‘

امریکی صدر کے بقول ویتنام کی جنگ میں جانے سے انکار کی وجہ سے ’دائیں بازو اور بائیں بازو کے حامیوں، دونوں میں کئی لوگ محمد علی کے دشمن ہو گئے، انھیں برا بھلا کہا اور یہاں تک کہ یہ لوگ محمد علی کو جیل بھیجنے پر تیار ہو گئے تھے، لیکن وہ اپنے پاؤں پر کھڑے رہے۔ اور پھر ان لوگوں پر محمد علی کی فتح سے ہمیں اُس امریکی (معاشرے) میں رہنے کا حوصلہ ملا جو آج امریکہ کی شناخت ہے۔‘

’یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ محمد علی میں کوئی خرابی نہیں تھی۔ باکسنگ رِنگ میں اپنے تمام جادو کے باوجود، وہ اپنے لفظوں کے انتخاب میں احتیاط نہیں کرتے تھے اور ان کی باتوں میں کئی تضادات نظر آتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آخر کار یہ ان کی معصوم روح اور شاندار اور پُر اثر شخصیت کمال ہی تھا جس کی بدولت دنیا میں ان کے دوستوں کی تعداد دشمنوں سے کہیں زیادہ ہو گئی۔‘

’شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب کو محمد علی کی شخصیت میں خود اپنے آپ کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔‘

محض ایک باکسر نہیں

امریکہ کے سابق پروفیشنل باکسر جارج فورمین نے محمد علی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ’محمد علی آپ کو ان سے پیار کرنے پر مجبور کرتے تھے۔‘

جارج فورمین کا مزید کہنا تھا: ’ وہ ایک بہترین شخص تھے، آپ باکسنگ کو بھول جائیں، وہ ٹی وی اور میڈیا پر آنے والے دنیا کی بہترین شخصیات میں سے ایک تھے۔

واضح رہے کہ محمد علی نے سنہ 1974 میں ہونے والے باکسنگ کے معروف مقابلے ’دی رمبل ان دی جنگل‘ میں جارج فورمین کو شکست دی تھی۔

امریکی باکسر جارج فورمین نے بی بی سی ریڈیو فائیو لائیو کو بتایا: ’میں محمد علی کو خوبصورت کہوں گا، وہ ہمیشہ سے ہی خاص رہے۔‘

جارج فورمین اور محمد علی کے درمیان 42 برس پہلے ہونے والے اس مقابلے کو کھیل کے کسی بھی مقابلے میں سب سے زیادہ مشہور لمحات میں سے ایک کے طور پر کہا جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close