دنیا

امریکی انتخابات میں روس نے نہیں یہودیوں نے دخل اندازی کی ہے، ولادی میر پوٹن

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں روس نہیں شاید یہودیوں نے دخل اندازی کی ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران روسی صدر نے امریکی عام انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کی ایک مرتبہ پھر تردید کی اور کہا کہ امریکی انتخابات میں ممکن ہے مداخلت کرنے والوں کے پاس گرین کارڈ ہو یا امریکا نے اس کام کے لیے انہیں رقم دی ہو۔ امریکی انتخابات میں فرد جرم کا سامنا کرنے والے 13 روسی شہریوں کے حوالے سے صدر پیوٹن نے کہا کہ انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کیوں کہ وہ روسی حکومت کا حصہ نہیں تھے۔ ولادی میر پیوٹن نے مزید کہا کہ جب تک کسی نے روسی قوانین کی خلاف ورزی نہ کی ہو روس کی حکومت اسے سزا نہیں دے سکتی۔ انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں روسی ریسٹورینٹ کے مالک بھی ہیں جو صدر پیوٹن کے شیف کے نام سے مشہور ہیں جس پر صدر پیوٹن نے کہا کہ روس میں کئی مشہور لوگ ہیں لیکن وہ ریاستی نمائندے نہیں اور گرفتار روسی بزنس مین حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ 2016 میں امریکا کے عام انتخابات میں حیران کن طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک جماعت کی امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دے کر ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے تاہم ان کی جیت پر تمام حلقے حیران تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد امریکی انتخابات کو ہیک کیے جانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مداخلت کے حوالے سے امریکا نے جن 13 روسی شہریوں کی طرف اشارہ کیا، وہ نسلی طور پر روسی نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ افراد روسی ہو ہی نہ بلکہ یوکرینی، تاتاری یا یہودی ہوں جن کے پاس روسی شہریت ہو جسے چیک کیا جانا چاہیے۔ ولادی میر پیوٹن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ گزشتہ ماہ امریکا میں خصوصی وکیل رابرٹ میولر پر فرد جرم عائد ہونے کے معاملے میں بھی روس کی مبینہ مداخلت سے انکار کریں گے۔ روسی صدر نے تلخ لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات بھی میرے لیے بلکل اسی طرح ہے، میرے لیے دونوں معاملات میں کوئی فرق نہیں کیونکہ جن پر مداخلت کا الزام ہے وہ حکومت کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کے پاس انتخابات میں مداخلت کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی ایسی کوئی خواہش ہے۔ انہوں نے انٹرویو کے دوران کئی بار یہ شکایت کی کہ واشنگٹن نے مل کر سائبر سیکیورٹی کے معاملات پر کام کرنے کی روس کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔

ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ امریکا نے مل کر کام کرنے کے بجائے 13 روسی شہریوں کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا، حالانکہ ہوسکتا ہے وہ روسی ہوں ہی نہیں، ہوسکتا ہے ان کے پاس دوہری شہریت یا گرین کارڈ ہو، ہوسکتا ہے امریکا نے انہیں ایسا کرنے کے لیے رقم دی ہو۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا ہمیشہ روس کے انتخابات میں مداخلت کرتا رہا ہے، لیکن ہمارے لیے ایسا کرنا ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی بات یہ کہ ہمارے پاس ایسے اصول ہے جن کے تحت ہم دوسروں کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتے اور نہ ہی دوسروں کے اندرونی معاملات میں دخل دیتے ہیں، دوسرا یہ کہ ہمارے ایسا کرنے کے ذرائع ہی نہیں ہیں۔ روسی صدر نے ناقابل تسخیر میزائلوں کی نئی جنریشن تیار کرنے کے حوالے سے کہا کہ یہ میزائل نہیں ہیں بلکہ یہ انتہائی الگ چیز ہے۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی صدر کے انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ یہ مداخلت ان کی حکومت سے منسلک نہیں ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close