دنیا

یورو 2016: ’جھڑپوں کے ذمہ دار 150 روسی تھے

فرانس میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ یورو فٹبال کپ 2016 میں روس اور انگلینڈ کے درمیان میچ کے دوران مارسیے شہر میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے ذمہ دار تقریبا 150 روسی شہری تھے۔

مارسیے کے پراسیکیوٹر برس روبن کا کہنا ہے کہ چھ برطانوی، تین فرانسیسی اور ایک آسٹرین شہری کو فوری طور پر مقدمات کا سامنا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ دو روسی شہریوں کو گراؤنڈ میں کودنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شہر میں تین روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں 35 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں چار کی حالت تشویش ناک ہے۔

انگلینڈ اور روس کے درمیان یورو 2016 کے گروپ بی کا میچ ایک، ایک گول سے برابر رہا تھا اور اس دوران سٹیڈیم میں شائقین کے درمیان جھڑپیں دیکھی گئیں جن میں بظاہر روسی حامیوں کو انگلینڈ کے شائقین پر جھپٹتے دیکھا جا سکتا تھا۔

برس رابن نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ یہ لوگ (روسی افراد) کسی بھی پرتشدد عمل کے لیے خاص طور پر تیار تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ افراد نہایت تربیت یافتہ تھے۔‘

برس رابن کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے 35 افراد میں بیشتر برطانوی ہیں جبکہ دو روسی شہریوں کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔

ایک 50 سالہ برطانوی شہری کے سر پر چوٹیں آئیں جنھیں روسی مداحوں نے لوہے کی سلاخوں سے مارا تھا جبکہ ایک 16 سالہ برطانوی نوجوان کو جھڑپوں کے دوران بوتلیں پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

تاحال پرتشدد جھڑپوں میں شامل 20 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

فرانسیسی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں روسی بلوائی ’پیشہ ور‘ نہیں تھے تاہم وہ ’بہت جارحانہ‘ تھے۔

یورپی ممالک کی فٹبال کی نگران تنظیم یوئیفا کا کہنا ہے کہ اگر شائقین کی جانب سے مزید تشدد ہوا تو انگلینڈ اور روس کی ٹیموں کو یورو 2016 سے نااہل قرار دے دیا جا سکتا ہے۔

یوئیفا نے ایک بیان میں انتہائی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’تنظیم اس قسم کی جھڑپوں کی صورت میں روس یا انگلینڈ پر پابندیاں لگانے میں ذرا بھی نہیں ہچکچائے گی۔‘

ادھر برطانوی حکومت نے جمعرات کو انگلینڈ کے ہونے والے اگلے میچ کے لیے اضافی برطانوی پولیس بھیجنے کی پیش کش کی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یوئیفا نے انگلینڈ اور روس کے مابین کھیلے جانے والے میچ میں شائقین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد روس کی فٹبال ایسوسی ایشن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close