دنیا

10 ڈاؤننگ کی ریس دلچسپ، بورس دوڑ سے باہر

برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے سابق میئر اور کنزرویٹو جماعت کے رہنما بورس جانسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ جماعت کے سربراہ اور اگلے وزیر اعظم کی ریس سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

بورس جانسن کے اعلان کے بعد جماعت کے سربراہ اور اگلے وزیر اعظم کی ریس میں پانچ امیدوار ہیں: سٹیفن کریب، لیئم فوکس، مائیکل گّو، آندرے لیڈسم اور تھریسا مے

بورس کے اس اعلان نے ریس کو بہت دلچسپ بنا دیا ہے۔

نورمن سمتھ کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اب مقابلہ تھریسا مے اور مائیکل گّو کے درمیان ہونے کے امکانات ہیں۔

لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ ان کو نہیں لگتا کہ وہ لیڈرشپ اور اتحاد فراہم کر پائیں گے جس کی ضرورت ہے

اس تقریب کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اس تقریب میں بورس جماعت کے سربراہ اور اگلے وزیر اعظم کی مہم کا آغاز کریں گے۔

بورس کا یہ اعلان ایسے وقت آیا ہے جب جمعرات کی صبح جسٹس سیکریٹری اور یورپ سے برطانیہ کے نکل جانے کی حمایت میں مہم چلانے والے مائیکل گّو نے اعلان کیا کہ وہ جماعت کے سربراہ اور اگلے وزیر اعظم کی ریس میں شامل ہو رہے ہیں۔

ان کے علاوہ وزیر داخلہ تھریسا مے بھی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔

وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں وزیر برائے توانائی آندرے لیڈسم اور وزیر دفاع لیئم فوکس شامل ہیں۔ ان دونوں وزرا نے یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں مہم چلائی تھی۔

ان کے علاوہ ورک اینڈ پنشن کے وزیر سٹیفن کریب بھی اس دوڑ میں شامل ہیں جنھوں نے یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حق میں مہم چلائی تھی

کنزرویٹو جماعت کے سربراہ اور اگلے وزیر اعظم کی دوڑ اس وقت شروع ہوئی جب ریفرنڈم کے بعد وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

بورس جانسن کا فیصلہ حیران کن ہے کیونکہ یہ بات عام تھی کہ وہ جماعت کے سربراہ اور اگلے وزیر اعظم کے خواہاں ہیں۔ ان کے اعلان کے بعد 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے لیے دوڑ دلچسپ ہو گئی ہے

نامزدگی کا وقت ختم ہونے سے کچھ دیر قبل جانسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگلے کنزرویٹو جماعت کے سربراہ کو جماعت کو متحد کرنا ہو گا اور اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ برطانیہ کا عالمی سطح پر وقار بلند رہے۔

انھوں نے مزید کہا ’ساتھیوں سے بات کرنے کے بعد اور پارلیمنٹ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں وہ لیڈر نہیں ہوں۔‘

کوربین کا انکار

دوسری جانب لیبر جماعت کے سربراہ جیریمی کوربین نے عہدے سے مستعفی ہونے کے مطالبات کو رد کر دیا ہے جبکہ اینجیلا ایگل لیبر جماعت کے سربراہ کے عہدے کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہو گئی ہیں۔

سابق شیڈو وزیر اینجیلا نے ریفرینڈم کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا اور اب توقع کی جا رہی ہے کہ وہ لیبر کے سربراہ کے عہدے کے لیے بطور ’اتحادی‘ امیدوار لڑیں گی۔

اینجیلا کے علاوہ ایک اور سابق شیڈو وزیر اوون سمتھ بھی سربراہ بننے کی دوڑ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

لیبر جماعت کے نائب ٹوم واٹسن کی جانب سے کوربین کو عہدے سے ہٹ جانے کی استدعا کو کوربین نے رد کردیا۔ کوربین کا کہنا ہے کہ وہ مستعفی ہو کر جماعت کے رہنماؤں کو ’دھوکہ‘ نہیں دے سکتے جنھوں نے ان کو پچھلے سال سربراہ منتخب کیا تھا۔

اینجیلا سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ لیبر جماعت کے سربراہ کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں آج اس بارے میں بات کروں گی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close