دنیا

استنبول میں سپیشل فورسز، ہیلی کاپٹر مار گرانے کا حکم

حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد دیگر شہروں سے 1800 سپیشل فورسز کو استنبول میں تعینات کر دیا ہے۔

سپیشل فورسز کے یہ دستے استنبول میں گشت کر رہے ہیں اور ان کو حکم دیا گیا ہے کہ کوئی بھی ہیلی کاپٹر نظر آئے اس کو مار گرایا جائے۔

دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حمایتیوں کی جانب سے موت کی سزا کو بحال کیے جانے کے مطالبے کا احترام کریں گے۔

اس سے قبل ترکی کے حکام نے تقریباً چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا جن میں فوجی کمانڈرز، جج صاحبان بھی شامل ہیں۔

صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے جو’وائرس‘ تھا اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔

صدر کے اعلیٰ ترین فوجی معتمد بھی زیرِ حراست لوگوں میں شامل ہیں۔

وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 290 ہو گئی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں بغاوت میں حصہ لینے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سازش میں حصہ لینے والے بہت سے زیرِ حراست لوگوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ترک حکومتی عہدے دار نے بتایا کہ استنبول کے سب سے بڑے ہوائی اڈے پر لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے فائرنگ کی گئی اور اس کے علاوہ کونیا صوبے میں فوجی اڈے پر بھی فائرنگ کی گئی۔

اس سے قبل ملک کے وزیر برائے انصاف نے کہا تھا کہ اب تک بغاوت کی سازش میں ملوث چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔

ترکی میں جمہوری حکومت نے حالاتِ پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک فوج کے کئی اعلیٰ افسران اور 2700 ججوں کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح ملک کے جنوبی صوبے میں بریگیڈ کمانڈر اور 50 سے زائد فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر طیب اردوغان نے سازش کا ذمہ دار ملک میں پائے جانے والے ایک ’متوازی نظام‘ کو قرار دیا، جو کہ امریکی ریاست میامی میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کی جانب واضح اشارہ تھا۔ صدر اردوغان کا الزام ہے کہ فتح اللہ ترکی میں بے چینی پیدا کرنے ذمہ دار ہیں۔

صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولین نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے اس الزام سے انکار کیا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں ’مذمت‘ کرتے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ نے ترکی کو تنبیہہ کی ہے کہ ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں امریکہ کے کردار کا دعویٰ سراسر غلط ہے اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ ترکی کے وزیر برائے افرادی قوت نے یہ اشارہ دیا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close